مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام ۳۴ویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کی تیاری زوروں پر، انتظامی کمیٹیوں کی میٹنگوں کا سلسلہ جاری کانفرنس کے تئیں پورے ملک میں کافی جو ش وخروش

دہلی: ۱۵؍فروری ۲۰۱۸ء 
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام مورخہ۹۔۱۰؍مارچ ۲۰۱۸ء کو دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں ’’امن عالم کا قیام اورتحفظ انسانیت‘‘ کے عنوان پر منعقد ہونے والی عظیم الشان دو روزہ چونتیسویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے سلسلے میں پورے ملک کے اندر کافی جوش و خروش پایاجارہا ہے۔ بڑی تعداد میں تہنیتی خطوط اور ٹیلی فونک پیغامات موصول ہورہے ہیں جن میں دیش کے کونے کونے سے علماء و خطباء اور سرکردہ جماعتی ، ملی اور سماجی شخصیات اور وفود کی آمد کی اطلاع دینے کے ساتھ ساتھ کانفرنس کے موضوع ، وقت اور مقام انعقاد کی تحسین کی جارہی ہے۔ اور موجودہ حالات میں اسے وقت کی بڑی ضرورت قرار دیا جارہا ہے۔ کانفرنس کی تیاری زوروں پر ہے۔ رابطہ مہم جاری ہے، ملک کے مختلف حصوں میں کافی ہلچل ہے اور پورے ملک میں کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لیے اراکین وکارکنان کی نشستوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ جانکاری مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی حفظہ اللہ نے اخبا رکے نام جاری ایک بیان میں دی۔ 
امیرمحترم نے کہا کہ موجودہ ملکی وعالمی تناظرمیں’’قیام امن عالم وتحفظ انسانیت‘‘ سے معنون اس کانفرنس کی اہمیت وضرورت دوچند ہوگئی ہے۔ خاص طورسے ایسے وقت میں جبکہ ملک وملت اورانسانیت کونوع بنوع اخلاقی ومعاشرتی مسائل اور چیلنجزدرپیش ہیں۔ دہشت گردی، فرقہ وارانہ منافرت، تشدداوراشتعال انگیزی، بات بات پر قتل وخوں ریزی معمول کا واقعہ بن گیا ہے۔ شراب نوشی، منشیات، رشوت ستانی ،حق تلفی، کالا بازاری،سماجی ومعاشی استحصال، عدم رواداری ، فحش کاری و منکرات اور دین بیزاری کاعفریت اور آلودگی و خوف و دہشت ملک ومعاشرہ کواپنے خونیں پنجے میں جکڑے ہوئے ہے اورمسلم امت جسے ان ناگفتہ بہ حالات میں دستگیری اورمسیحائی کادم بھرنا تھا اس کا ایک بڑاطبقہ اپنا دینی واخلاقی منصب بھلاکرتکفیری وتنفیری روش پرگامزن ہے اور اس طرح بے چاری ملت بلاوجہ مسلکی رسہ کشی اورگروہی عصبیت کی بھٹی میں جلتی جارہی ہے۔ایسے ناگفتہ بہ حالات میں ضرورت ہے کہ ہرفرد بشراپنی اپنی ذمہ داری کو سمجھے اورحتی الوسع اس کے لیے جدوجہد کرے ۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کانفرنس اس لیے بھی اہم ہے کہ اس میں نہ صرف بلاتفریق ہرمسلک اورہرمکتب فکر کے قائدین کودعوت دی گئی ہے بلکہ علماء و ائمہ کو بھی مدعوکیا گیا ہے تاکہ سب مل کر اورباہم متحد ہوکر ملک وملت کودرپیش مسائل کاحل تلاش کریں، اپنے دم قدم سے دہشت گردی اورداعش وغیرہ کی لعنت اور بڑھتی ہوئی آلودگی سے ملک وانسانیت کو بچائیں اور امن وشانتی اوراخوت وبھائی چارے کے ماحول میں الہ واحد کی یکتائی اور رسول گرامی ﷺکی رسالت کا گیت گائیں اوردنیا کو انسانیت کا دلنواز پیغام سنائیں۔

Spread the love