مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے سابق ناظم عمومی ومفتی عام،پینتالیس اردو ،عربی اور بنگلہ کتابوں کے مصنف ،بزرگ عالم دین ،استاذ الاساتذہ شیخ عطاء الرحمن مدنی صاحب کے انتقال پر امیر جمعیت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کا تعزیتی پیغام
دہلی : ۲۸ ؍ستمبر ۲۰۲۴ ء
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے سابق ناظم عمومی وسابق صدر مجلس تحقیق علمی وسابق مفتی عام وسابق استاذ المعہد العالی للتخصص فی الدراسات الاسلامیہ،تقریباً ۴۵؍ اردو، عربی اور بنگلہ کتابوں کے مصنف،بزرگ عالم دین ،استاذ الاساتذہ شیخ عطاء الرحمن مدنی،معروف بہ شیخ عطاء صاحب کے انتقال پرملال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہار کیاہے اور ان کی موت کو ملک وملت اور جماعت کا بڑا خسارہ قرار دیا ہے۔
امیر محترم نے کہا کہ شیخ عطاء الرحمن مدنی کو اللہ تعالیٰ نے بڑی خوبیو ں سے نوازا تھا ۔ آپ بڑے خلیق وملنسار،علم دوست ،علماء کے قدرداں، مہمان نواز، اولوالعزم اور دھن کے دھنی انسان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک معتبر عالم دین، کامیاب داعی،مخلص استاد،ممتاز صاحب قلم اور باکمال محقق بھی تھے۔آپ کی طالب علمی کی زندگی انتہائی جفاکشی،ابتلاء ومحن،گرمی جستجو اور جہد مسلسل سے عبارت اور تشنگان علوم ونبوت کیلئے مشعل راہ تھی۔
پریس ریلیز کے مطابق شیخ محمد عطاء الرحمن بن محمد داود حسین ستمبر ۱۹۳۳ء میں موضع گوا گاچھی (مسلم ٹولہ ) ضلع پورنیا (سابق حال کٹیہار)صوبہ بہار میں پیدا ہوئے ۔ مکتب کی تعلیم قریبی گاؤں ہرنرائن پور کے پرائمری اسکول اور گاؤں کے مکتب ومسجد میں حاصل کی ، عربی تعلیم کی حصولیابی کے لیے مدرسہ اصلاحیہ سیماپور (کٹیہار) میں داخلہ لیا ۔ پھر جامعہ مظہرالعلوم مٹنہ(ضلع مالدہ ) اور مدرسہ فیض عام (مئو)میں داخل ہوکر عربی تعلیم کی حصولیابی کی ۔ ۱۹۵۶ء میں مکہ مکرمہ کے دارالحدیث میں داخلہ لیا ۔ وہاں ایک سال تک رہے ۔ پھر وہاں سے ریاض کے ایک مدرسہ المعہد العلمی میں دو سال تک اکتساب علم کیا ۔ اسی دوران جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کی تاسیس عمل میں آئی تو وہاں داخلہ لے کر سند فراغت حاصل کی ۔ آپ کے اساتذہ میں مولانا ابوبکر ہارونی اور مولانا ابوبکر رحمانی (مدرسہ اصلاحیہ سیما پور )، مولانا محمد مسلم رحمانی (مٹنہ) مولانا جمال الدین رحمانی (مٹنہ ) مولانا عبدالغفور بسکوہری ، مولانا مصلح الدین اعظمی اور مولانا عبدالرحمن نحوی مئوی کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں ۔ آپ نے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے فراغت کے بعد بہ حیثیت داعی اور مبلغ نائیجریا میں دس سال تک دعوت وتبلیغ کا فریضہ انجام دیا ۔ پھر وہاں سے وطن لوٹ کر جماعتی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہوگئے اور مولانا عبدالوحید سلفی ؒ کے دور امارت میں ناظم اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ تین سال کے بعد مارچ ۱۹۸۲ء میں بوجوہ مستعفی ہوگئے ، لیکن بہ حیثیت داعی اور مبلغ دعوت وارشاد اور مجلس تحقیق علمی سے وابستہ رہے ۔ مارچ ۱۹۸۲ء میں نظامت علیا سے مستعفی ہونے کے بعد مرکز ابوالکلام آزاد للتوعیہ الاسلامیہ اور معہد التعلیم الاسلامی (اوکھلا، نئی دلی ) سے وابستہ ہوگئے ۔ ساتھ ساتھ دعوت وتبلیغ اور فتاویٰ کا بھی مشغلہ جاری رکھا۔مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیراہتمام المعہد العالی للتخصص فی الدراسات الاسلامیہ کے قیام کے بعد آپ نے اس میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔آپ ایک اچھے مصنف اور مؤلف بھی تھے ۔ آپ کی چھوٹی بڑی تالیفات کی تعداد ۴۵ ہے جو اپنے موضوع پر بڑی اہم اور لائق مطالعہ ہیں۔ جن میں
۴ کتابیں انگریزی زبان میں ہیں ۔ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا عبدالمتین سلفی رحمہ اللہ کے قائم کردہ توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کشن گنج ودیگر ادارہ جات کے قیام واستحکام میں آپ کا کلیدی کردار تھا۔ آپ کی گراں قدرعلمی ،تحقیقی،تعلیمی،تربیتی اور دعوتی واصلاحی خدمات کے اعتراف میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے تیسویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے موقع پر آپ کو اہل حدیث ایوارڈ سے نوازا تھا۔مولانا کئی سال قبل دہلی کو خیرآباد کہہ کر آبائی وطن کشن گنج میں مستقل طور پر مقیم ہوگئے تھے۔ادھر کافی دنوں سے علیل تھے ۔ایک ہفتہ قبل دہلی کے ہولی فیملی اسپتال میں ایڈمٹ تھے۔ افاقہ نہ ہونے کی صورت میں ان کو کشن گنج واپس لے جایا گیا،جہاں کل شام تقریباً ۶بجے بعمر تقریباً۹۱ سال داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔انا للہ واناالیہ راجعون۔آج بعدنماز ظہر کشن گنج بہارکے حلیم چوک سے متصل قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔جنازے میں ذمہ داران صوبائی ،ضلعی ومقامی جمعیات اہل حدیث ،مدارس وجامعات کے اساتذہ وطلباء اور عوام وخواص کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پسماندگان میں بیوہ ،دو صاحب زادے مسعودعطاء وسعود عطاء، تین صاحب زادیاں اور متعدد پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، خدمات کو قبول کرے ، جنت الفردوس کا مکین بنائے،ملک وملت اور جماعت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبرجمیل عطا کرے۔
پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث کے دیگر ذمہ داران وکارکنان نے بھی شیخ کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اوران کے پسماندگان سے قلبی تعزیت کرتے ہوئے ان کی مغفرت وبلندی درجات کیلئے دعاگو ہیں۔٭٭