مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی مجلس عاملہ کااہم اجلاس بحسن وخوبی اختتام پذیر ملک وملت سے متعلق اہم فیصلے، پینتیسویں آل انڈیااہل حدیث کانفرنس مارچ 2020ء میں

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی مجلس عاملہ کااہم اجلاس بحسن وخوبی اختتام پذیر

ملک وملت سے متعلق اہم فیصلے، پینتیسویں آل انڈیااہل حدیث کانفرنس مارچ 2020ء میں

دہلی:13/ اکتوبر2019ء

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی پریس ریلیز کے مطابق آج اہل حدیث کمپلیکس،اوکھلا،نئی دہلی میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی مجلس عاملہ کی ایک اہم میٹنگ زیرصدارت امیرمرکزی جمعیت محترم مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی حفظہ اللہ منعقد ہوئی جس میں ملک کے بیشتر صوبوں سے آئے اراکین اور صوبائی ذمہ داران نے شرکت کی۔امےرمحترم نے اپنے خطاب میں دعوت وارشاد، تعلےم وتربیت، تزکےہ نفس،ورع وتقوی،اتحاد واتفاق ، قومی ےکجہتی ،فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انسانیت کی خدمت نیز اسلام کی تعلیمات کو برادران وطن تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا، اور دہشت گردی اورداعش اوراس جیسی دیگر دہشت گرد تنظیموںکی سخت الفاظ میںمذمت کی ۔ اس اجلاس میں مرکزی جمعیت کے ناظم عمومی مولانامحمد ہارون سنابلی نے جمعیت کی کار کردگی رپورٹ پیش کی جس کی حاضرین اجلاس نے توثیق کی۔ناظم مالیات الحاج وکیل پرویز نے حسابات پیش کیے جس پر ہاﺅس نے اطمینان وخوشی کا اظہار کیا۔ میٹنگ میںجمعیت کے کاموں کا بھی جائزہ لیا گیااور آئندہ دعوتی،تعلیمی، تنظیمی ،تعمےراتی اوررفاہی منصوبوں اورانسانی خدمات کومہمیزدینے پرغور کیا گیا۔علاوہ ازیں جمعیت کے مالی استحکام بالخصوص اہل حدیث منزل کے تعمیراتی منصوبے کی تکمیل اور اہل حدیث کمپلیکس میں زیر تعمیر کثیرالمقاصدعمارت کے لئے چندہ ہوا اورملکی سطح پر اہل خیر حضرات کا زیادہ سے زیادہ تعاون حاصل کرنے کی اپیل کی گئی۔میٹنگ میں ایک اہم فیصلہ یہ بھی کیا گیا کہ مرکزی جمعیت کے زیراہتمام پینتیسویں آل انڈیااہل حدیث کانفرنس مارچ 2020ءمیں منعقد ہوگی جس کے کنوینرمرکزی جمعیت کے ناظم مالیات الحاج وکیل پرویز ہوں گے۔اس میٹنگ میں ملک وملت اور عالمی مسائل سے متعلق اہم اور انتہائی اہمیت کی حامل قرار داد وتجاویز منظور کی گئیں۔

مجلس عاملہ کی قرارداد مےںکہاگیاہے کہ مسلمانوں کی مشکلات کابنیادی سبب دین سے دوری ہے لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ کتاب وسنت کی طرف رجوع کریںا وررسول اللہ ﷺکے اسوہ اورصحابہ کرام کی سیرت وکردار کی روشنی میں اپنی اصلاح کریں اوردوسروں کو بھی انسانیت کا بھولاہواسبق یاد دلائیں۔قرارداد میںبےن المذاہب مکالمہ کی ضرورت پر زوردیاگیا کیونکہ دنےا کی بےشتر آبادی اسلام کی تعلیمات سے ناآشنا اورمختلف قسم کی غلط فہمیوں کا شکار ہے ۔اجلاس میں ملکی اورعالمی تناظر مےں مسلکی اتحاد اور باہمی احترام کی ضرورت پر زور دےتے ہوئے اپےل کی گئی کہ ہرمسلک کے لوگ اےک دوسرے کے خلاف اظہار خےال اور سوشل مےڈےا پر منفی تبصرہ کرنے سے گریز کریں۔ کچھ شرپسند عناصر اپنے ذاتی مفاد یا قوم کے اندرخلفشار پیداکرنے کی غرض سے سلفیت کونشانہ بناتے رہتے ہیںجوکہ ایک بیجاوقابل نفریںاورملت کے لئے نقصان دہ عمل ہے۔ قراد داد میں بارہوےں آل انڈےا ریفریشر کورس برائے ائمہ دعاة ومعلمین کے انعقاد کومفید ترین ولائق ستائش مانتے ہوئے اس پرمبارکباد پیش کی گئی۔ بابری مسجد سے متعلق عدالت میں روزانہ سماعت کا خےر مقدم کیا اوراسے اطمےنان بخش قرار دیانیزاپنے اس موقف کااعادہ کیاکہ فاضل عدالت اس سلسلے مےں جوبھی فےصلہ کرے گی وہ انہیں قابل قبول ہوگا۔ ملک کی جےلوں مےں محبوس نوجوانوں کے مقدمات کوجلد سے جلد نمٹانے کی اپےل کی گئی نیز عدالت سے باعزت بری ہوئے نوجوانوں کو مناسب معاوضہ دئے جانے کامطالبہ کیاگیا۔ملک اور بےرون ملک ہونے والے دہشت گردانہ واقعات نیز داعش جیسی انتہاپسندودہشت گرد تنظیموںکی سخت مذمت کی گئی۔ملک مےں این آرسی کے نفاذکومبنی برانصاف قراردیتے ہوئے اس کی آڑمیں ایک خاص طبقہ کو ذہنی اذےت میں مبتلا رکھنے کی منفی کوشش کی مذمت کی گئی۔اورجن لوگوںکے نام شامل ہونے سے رہ گئے ہےں انسانی ہمدردی کی بنےاد پر ان کا مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی گئی۔ سوشل مےڈےا اور پرنٹ والےکٹرانک میڈیا کو بعض کمیونٹیز کے خلاف پروپےگنڈہ اورانہیں بدنام کرنے کے لئے استعمال کئے جانے کی مذمت کی گئی۔ اخوت وبھائی چارگی کاماحول بنانے اور ملک کے شہریوںمےںفرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پرزوردیاگیا۔ملک کے مختلف حصوںمےں ہونے والے موب لنچنگ کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے تمام مذہبی قائدین ودھرم گروو ¿ں سے اپےل کی گئی کہ وہ موب لنچنگ کو روکنے کے لئے اپنی منصبی ذمہ داری ادا کرےں نیزحکومتیںشرپسند عناصر کے خلاف کڑی کارروائی کرےں۔ مختلف صوبوں مےں سےلاب سے ہونے والے جانی ومالی نقصانات پر اپنے رنج وغم اورمتاثرےن کے ساتھ ہمدردی کااظہار کیاگیانیزباشندگان وطن اورحکومتوں سے اپےل کی گئی کہ سےلاب زدگان کی زےادہ سے زےادہ امدادکرےں۔ روز افزوںبے روزگاری، مہنگائی، رشوت خوری پر اپنی تشویش کا اظہار کیاگیا اور ان کے خاتمہ کے لئے حکومتوں سے موثر اقدام کرنے کی اپیل کی گئی۔ قرار داد میں کشمیرسے متعلق اس موقف کوواضح کیاگیاکہ کشمیربھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اورکشمیری ہمارے ہم وطن بھائی ہیں ۔ان کا دکھ دردپورے ملک کا ہم وغم ہونا چاہیے۔ اوردفعہ 370کے خاتمے کو لیکرطالع آزماوں اورسادہ لوحوں کوکسی طرح کی بدامنی پھیلا نے کا موقعہ نہیں دیا جانا چاہئے اورنہ ہی کوکسی طرح کے پروپیگنڈہ کاشکارہونا چاہئے۔برصغیر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو تشویش کی نگاہ سے دیکھاگیااورسنجیدہ گفتگوکے ذریعہ تمام مسائل حل کرنے کی اپیل کی گئی۔ سعودی عرب کی تےل تنصیبات پرحملہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور اصل مجرمےن کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی ضرورت پرزوردیاگیا۔ فلسطین میں اسرائیل کی ظالمانہ وجارحانہ کارروائیوںکی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس مسئلہ کو حل کرنے کی اپیل کی گئی۔علاوہ ازیں ملک وملت کی اہم شخصےات کے انتقال پر اظہار تعزیت کیے گیے۔

Spread the love