دہلی:۲نومبر ۲۰۱۹
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے اخبارکے نام جاری اپنے ایک اہم بیان میں نہ صرف مسلمانان ہند بلکہ جملہ برادران وطن کوجاری ماہ بابری مسجد و رام جنم بھومی قضیہ سے متعلق سپریم کورٹ کے متوقع فیصلے کے تناظرمیں امن وشانتی بنائے رکھنے اورکسی بھی قسم کے منفی رد عمل سے دوررہنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بابری مسجد و رام جنم بھومی قضیہ ملت اسلامیہ ہندودیگربرادران وطن کے لئے عرصہ دراز سے انتہائی حساس اور سنگین بناہواہے۔ سپریم کورٹ میں اس کے زیرسماعت مالکانہ حق کے فیصلہ کااعلان جاری ماہ نومبر ۲۰۱۹ء میں آنے کی پوری توقع ہے۔ لہٰذا اس نازک مرحلے میں ہم جملہ برادران وطن کی ذمہ داری ہے کہ ہم ایک دوسرے کو اس بات کی تلقین کریں کہ اس موقعہ پر صبر وسکون کامظاہرہ کریں گے۔ کسی بھی قسم کے خلفشار، شوروغوغا، پروپیگنڈا، تشدد اور ہنگامہ آرائی سے دور رہیں گے، اچھے اورپرامن شہری، قوم وملک کے بہی خواہ ہونے اورعدلیہ کے فیصلے کامکمل احترام کرنے کاثبوت دیں گے نیزسوشل میڈیا پرتبصرہ اورغلط پروپیگنڈہ کرنے سے گریزکریں گے اوراگر کہیں ایسا ہوتاہے تو خود بھی ہوشیار رہیں گے اوردوسروں کو بھی ہوشیار رہنے کی تلقین کریں گے تاکہ وطن عزیزمیں امن وآشتی ،محبت وبھائی چارہ قائم رہے اور کسی طرح سے بدامنی کا ماحول پیدانہ ہوسکے ۔یہی ہمارا طریقہ اور یہی ہماری تہذیب ہے نیزتمام مذاہب اسی کی تعلیم دیتے ہیں ۔اس موقعہ پر ہم درج ذیل باتوں کا خاص خیال رکھیں:
۱۔۔۔۱خصوصی دعاکا اہتمام کریں کہ اللہ رب العزت حق کو ظاہرکردے اوراس کے جائز مالکان کے حق میں فیصلہ صادر کرادے اوراپنے خاص فضل وکرم سے ایسے حالات پیدافرمادے کہ اس نازک موقعہ پر کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے اورملک وملت نیزدیش واسیوںکے لئے باعث خیر وبرکت ہو۔
۔بلالحاظ ومسلک ومذہب تمام ہندوستانیوںمیں یہ شعور وآگہی پیداکرنے کی بھرپورکوشش کی جائے کہ وہ عدالت کے فیصلہ پر حکمت و فراست سے کام۲ لیںاوربہر حال کسی بھی ایسے رد عمل کااظہار نہ کریںگے جس سے کسی طرح کی تشویش پیداہو،بلکہ شکر وصبر کا دامن تھامے رہیںگے ۔
۳۔ ہرپڑھے لکھے اورذی ہوش نیز کسی بھی عہدہ ومنصب پر فائز شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم وملت کی صحیح رہنمائی کرے اور اپنے فرض منصبی کومحسوس کرتے ہوئے حتی الامکان کوشش کرے کہ امن وآشتی کاپیغام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہونچے ۔ ملک بھرکے بااثر حضرات اورخاص طورپرائمہ وخطباءمساجد حالات کی نزاکت کے پیش نظر ان ہدایات کوعام کریں اورعوام الناس کو امن وآشتی بنائے رکھنے کی ترغیب دیں۔تاکہ یہ نازک گھڑی بخیروخوبی گزرجائے اوروطن عزیز میں گنگاجمنی تہذیب کی بوقلمونی باقی رہے نیز طالع آزماو ¿ں،موقع پرستوں اورملک وملت کے بد خواہوں کو کسی بھی قسم کا خلفشار پھیلانے کاموقع ہاتھ نہ آئے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ اس طرح کی ہدایات پر مشتمل ایک سرکلر س صوبائی جمعیات اہل حدیث کے واسطے سے ہندوستان کے طول وعرض میں پھیلی ہوئی جمعیت کی اکائیوں کو بھیجاجاچکاہے اورتوقع ظاہر کی گئی ہے کہ وہ امن وشانتی نیز بھائی چارے کے مشن میں سابقہ روایت کے مطابق اس وقت بھی اپنا اہم کردارضرور نبھائیں گی۔