عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں تاخیر باعث تشویش مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند

دہلی:24جنوری2020ء

شہریت ترمیمی قانون کوآئینی بنیادوں پر کالعدم قرار دئے جانے سے متعلق عدالت عظمیٰ میں دائر پٹیشنزپربروقت سماعت کرکے کوئی فیصلہ نہ آنے اور اسے مزید چارہفتوں کے لئے ملتوی رکھنے سے قوم تشویش میں مبتلاہے۔عدالت کے اپنے پروسیزرہوتے ہیںپھربھی کیاہی بہترہوتاکہ وہ اس سلسلے میں جلداز جلد فیصلہ سناتی تاکہ ہرچہارسو پھیلی بے چینی دور ہوجاتی اور جوبلالحاظ مذہب وملت ہندو،مسلم ،سکھ اورعیسائی وغیرہ سبھی ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں نہ صرف شہروں کے اندربلکہ گاو¿ں دیہات میں بھی سراپاپر امن احتجاج بنے ہوئے ہیںاور بچے بوڑھے،مرد وعورت گزشتہ ایک ماہ سے بھی زائد عرصے سے سخت سردی اوربارش میں کھلے آسمان تلے بیٹھ کر اس قانون کے خلاف اپنی آواز بلند کررہے ہیں،وہ راحت کی سانس لیتے ۔
ماہرین قانون کے مطابق یہ قانون آئین کی کئی بنیادی دفعات اور گنگاجمنی تہذیبی روایات کے خلاف ہے اور اس نے جہاں ملک کی سب سے بڑی اقلیت کو ذہنی تکلیف واذیت نیزاضطراب وبے چینی میں مبتلا کردیا ہے وہیںکروڑوں بھومی ہینوں،خانہ بدوش باشندوںاورتمام اہل وطن کو بھی لائن میں کھڑاکردینے کا سامان فراہم کردیاہے اس ملک کے ہزاروں ، لاکھوں غیر مسلم انصاف پسند دانشوران، اہل علم وفن اور امن پسند شہری بھی سخت تشویش میں مبتلا ہیں اور اسے جمہوریت ، انصاف اور آئین کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔ لہٰذا عدالت عظمیٰ سے ہماری التجاہے کہ اس سلسلے میں عدالتی تقاضوں کو پوراکرتے ہوئے اپناعادلانہ فیصلہ جلدسنائے تاکہ ہندوستانی قوم اضطراب وبے چینی کی کیفیت سے باہرنکل سکے ۔

Spread the love