مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس اختتام پذیر
ملکی وملی مسائل سے متعلق اہم قراردادیں منظور
پہلگام میں دہشت گردی کی سخت مذمت اور اس کے خلاف آپریشن سندور پرمکمل اتفاق واتحاداورملک کی مسلح افواج سے اظہاریکجہتی، مملکت انسانیت سعودی عرب کی خطے میں حالات معمول پر لانے کی مساعی جمیلہ کی تحسین وتعریف
دہلی۔۱۰؍مئی۲۰۲۵ء
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس امیرمحترم مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی حفظہ اللہ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں ملک کے بیشتر صوبوں سے آئے معززاراکین عاملہ، ذمہ دارانِ صوبائی جمعیات اورمد عوئین خصوصی نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
امیرمحترم نے اجلاس میں خیر مقدمی کلمات کے بعدجامع ترین تذکیری وتوجیہی خطاب فرمایا اور عقیدہ ٔ توحیدکی اصلاح،اتباع کتاب وسنت ، تقویٰ و طہارت، اتحاد ویکجہتی ،اخوت و بھائی چارہ، حسن اخلاق اور اعتدال و وسطیت کی اہمیت و ضرورت اور معنویت پر روشنی ڈالی ۔علاوہ ازیں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انسان دوستی نیز اسلام کی بیش بہا انسانیت نوازوروشن تعلیمات سے برادران وطن کوروشناس کرانے کی ضرورت پر بطور خاص زور دیا ۔علاوہ ازیںہر طرح کی دہشت گردی ، بد امنی ومذہبی منافرت اوراشتعال انگیزی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور پوری ایمانی قوت ، صبر و ضبط، ہمت وحوصلہ ،حکمت ودانائی کے ساتھ خیر امت کا فریضہ ادا کرتے رہنے کی تلقین کی اوراخلاص،توبہ وانابت، تزکیہ نفس اوردلوں کی اصلاح کرنے کی اپیل ودعاکی۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ناظم عمومی مولانامحمد ہارون سنابلی اپنی ناسازی ٔطبع کے باجود شریک اجلاس ہوئے اورانہوں نے مرکزی جمعیت کی کار کردگی اورکانفرنس کی رپورٹ پیش کی جس کی شرکاء اجلاس نے توثیق کی اورمولاناکی صحت وعافیت اورتوانائی کاعملی معائنہ پرخوشی ومسرت کا اظہار کیا ۔اس کے بعدناظم مالیات الحاج وکیل پرویز نے جمعیت اورکانفرنس کے حسابات پیش کیے جن پر ہائوس نے اطمینان و اعتماد کا اظہار کیا۔ میٹنگ میںجمعیت کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیااور مستقبل میں دعوتی،تعلیمی، تنظیمی ،تعمیراتی،رفاہی منصوبوں اورانسانی خدمات کومہمیزدینے پر غور کیا گیا۔علاوہ ازیں جمعیت کے مالی استحکام بالخصوص اہل حدیث منزل اور اہل حدیث کمپلیکس میں زیر تعمیر کثیرالمقاصدعمارتوں کے لئے ملکی سطح پر اہل خیر حضرات کا زیادہ سے زیادہ تعاون حاصل کرنے کی اپیل کی گئی۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی مجلس عاملہ کے اس اجلاس میں انسانیت، قوم وملت، عالمی مسائل سے متعلق اہم قرار دادیں اور تجاویز پاس ہوئیں، جن میں عقیدۂ توحید کی اہمیت وافادیت ، دنیا میں امن وشانتی کے قیام کے لئے بین مذاہب مکالمہ کی ضرورت پر زور،اسلامی تعلیمات سے متعلق بے بنیاد غلط فہمیوں کے ازالے اور علماء، ملی تنظیموں کے سربراہوں اور ذمہ داران سے ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی سے گریز کرنے کی تاکید اور باہمی تعاون کی اپیل کی گئی ۔
قرار داد میں وقف ترمیمی ایکٹ کو آئین ہند کے منافی اوراسے ملک کی سب سے بڑی اقلیت کی وقف املاک میںمزید ناجائز قبضوں کا راستہ ہموار ہونے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس قانون کو کالعدم کرنے کی پُرزور اپیل اور این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں سے مسلم بادشاہوں کی تاریخ اور ان کے ملک کے لئے کارناموں کے ابواب کو حذف کرنے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ملک کے لئے نقصان دہ قرار دیا گیا۔ علاوہ ازیں ملک کی بعض ریاستوں میں مدارس کو غیر قانونی اوران کی تعلیم کو غیرمفید وغیر معیاری قرار دے کر بند کرنے کے اقدام کو اقلیتوں کے آئینی حق کو سلب کرنے کی کوشش اور اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کو آئین مخالف قرار دیا گیا۔
اسی طرح اردو سے متعلق عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے قرار داد میں تحفظ مذہبی مقامات ایکٹ ۱۹۹۱ء پرعمل کو یقینی بنانے کے لئے مرکزی حکومت اور عدالتوں سے اپیل کی گئی ۔مجلس عاملہ کی قرار داد میں بڑھتی مہنگائی ، بے روزگاری، ناخواندگی اور عدم تحفظ کوملک کے سنگین مسائل قراردیتے ہوئے حکومتوں سے ان عوامی مسائل پر قابو پانے کے لئے مؤثر اقدامات کرنے کی اپیل کی گئی ۔ عاملہ کی قرارداد میں قومی میڈیا سے اپنی ذمہ داری غیر جانبدارانہ طریقے سے نبھانے اور اشتعال انگیز بیانات کو کوریج نہ دینے کی اپیل کی گئی ۔قرارداد میں واضح کیاگیاہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اس لئے اس کو کسی مذہب سے جوڑنا سراسر غلط ہے۔ پہلگام دہشت گردانہ حملہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سیاحوںکے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر وٹھوس اقدامات کرنے پر زوردیاگیا اوراپنی جان پر کھیل کر ان کی جان بچانے اورزخمیوں اورپسماندگان کی خدمت اورپناہ دینے والے کشمیریوں کی ستائش وتحسین کی گئی۔
مجلس عاملہ کی قرار داد میں ملک وملت کے صاحب ثروت حضرات سے ایسے عصری ودینی اداروں کے قیام کی ضرورت پر زوردیاگیا ہے جہاں ملت کے بچے اور بچیاں اسلامی شعائر کی پابندی کے ساتھ تعلیم حاصل کرسکیں۔ علاوہ ازیں قرار داد میںمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ہفت روزہ ریفریشر کورس کے انعقاد کی ستائش اوراسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیاگیا۔ سعودی عرب ہند تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کو خوش آئندقدم قرار دیا گیا ۔ اسی طرح قرارداد میں ملک وملت اور جماعت کی سرکردہ شخصیتوں کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا ہے۔
مجلس عاملہ کی میٹنگ میںکہاگیا کہ جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں لہٰذا فریقین کو مذاکرات کے ذریعہ اپنے متعلقہ تنازعات اور مسائل کو حل کرلینا چاہئے اوراجلاس نے ہندوپاک کے درمیان جاری کشمکش، کشیدگی اورجھڑپوں کو ختم کرنے اورخطے میںامن اورپرسکون ماحول بنانے کی مملکت انسانیت سعودی عرب کی مساعی جمیلہ کوسراہا اوراس کی تحسین کی اور اپنے اس ایقان واذعان کا اظہارکیاکہ مملکت سعودی عرب نے جس طرح دیگر براعظموں میںباہم دست وگریبان ممالک کے درمیان مصالحت ومفاہمت کی کوشش کرتی رہی ہے اسی طرح برصغیر میں بھی اپنامصالحتی کردار اداکرے گی اوراس کی مصالحتی کوششیں ان شاء اللہ رنگ لائیں گی۔ کیونکہ سعودی عرب کے وطن عزیز سے تعلقات دیرینہ وبہتر سے بہتر رہے ہیں۔مجلس عاملہ کی قرار داد میں اقوام عالم سے اسرائیل کے ذریعہ معصوم بچوں اور عورتوں کے اجتماعی قتل ونسل کشی پر روک لگانے اور اسرائیل کو عالمی قوانین کا پابند بناتے ہوئے فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ اوران کی وہاں بازآبادکاری اور راحتی سامان واشیاء کی رسد کو یقینی بنانے کی اپیل کی گئی ہے۔