صوبائی جمعیت اہل حدیث دہلی کے امیر معروف عالم دین مولانا عبد السّتار سلفی صاحب کا انتقال پْرملال

صوبائی جمعیت اہل حدیث دہلی کے امیر معروف عالم دین مولانا عبد السّتار سلفی صاحب کا انتقال پْرملال

دہلی: ۱۰؍مارچ ۲۰۲۴ء
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے صوبائی جمعیت اہل حدیث دہلی کے امیر اور الکلیہ التربیہ للبنات مدھوپور ،جھارکھنڈ کے مدیر معروف عالم دین مولانا عبد السّتار سلفی صاحب کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی موت کو ملک وملت اور جماعت کا بڑا خسارہ قرا ردیا ہے۔
امیر محترم نے کہا کہ مولانا عبد السّتار سلفی صاحب کو اللہ تعالی نے بڑی خوبیوں سے نوازا تھا۔آپ بڑے خلیق وملنسار ،متواضع ،علم دوست ، علماء کے قدر داں، جماعتی وملی غیرت سے سرشار، مہمان نواز اور اچھے انسان تھے۔جماعتی وملی اور سماجی کاز سے کافی دلچسپی رکھتے تھے اور جماعت کے کاموں میں پیش پیش رہتے تھے۔مرکزی جمعیت کی مجالس عاملہ و شوریٰ کے رکن تھے اور جمعیت کی آل انڈیا اہل حدیث کانفرنسوں،سیمیناروں،سمپوزیموں،اجلاسہائے عام،دورات تدریبیہ برائے ائمہ،دعاۃ ومعلمین اور مسابقات حفظ وتجوید وتفسیر قرآن کریم کے مواقع پر اہم ذمہ داریاں نبھاتے اور فعال کردار اداکرتے تھے۔جمعیت کی آل انڈیا کانفرنسوں اور دیگر اہم پروگراموں کے مواقع پر اہم ملی شخصیات اورسربراہان تنظیمات سے ملاقات کرکے ان کو مدعو کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے استقبال کی ذمہ داریاں بھی نبھاتے تھے۔اسی طرح جمعیت کی کانفرنسوں اور قومی یک جہتی پر مبنی پروگراموں میںدیگر مذاہب کے دھرم گرووں خصوصا برندا بن اور متھورا کی اہم مذہبی شخصیات کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل کوشاں رہتے تھے ۔جمعیت کی میٹنگوں اور رؤیت ہلال کمیٹی وغیرہ کے اجلاسوں میں پابندی سے شرکت فرماتے تھے۔ہریانہ ومغربی یوپی وغیرہ صوبہ جات کے دعوتی واصلاحی جلسوں میں مرکزی وفد کے رکن رکین ہوا کرتے تھے۔اسی طرح دیگر تنظیموںکے متنوع اور مختلف دینی وملی پروگراموں میںشریک مرکزی وفد رہتے اور کبھی سربراہ وفد کی حیثیت سے نمائندگی فرماتے تھے۔الغرض مرکزی جمعیت کی ہر آواز پر حتی المقدور لبیک کہتے تھے۔کسی بھی طرح کی چھوٹی بڑی ذمہ داری کو عار یا وقار کا مسئلہ نہیں بناتے تھے۔ملک وبیرون ملک سے آنے والے علمائے کرام اور معزز شخصیات کے استقبال کے علاوہ ان کی مہمان نوازی بھی فرماتے اور ان کی مہمات سفر کو سہل اور سر کرنے میں پیش پیش رہتے تھے۔نیز بہت سے نزاعات اور اختلافات کو رفع کرنے میں مرکزی جمعیت کے ذمہ داران کے ہمراہ یا ان کے حکم اور اشارے پر اپنی صلاحیت بھراپنا بھر پور کردار ادا کرتے تھے۔اپنے اساتذہ کا بھرپور احترام کرتے اور اپنے زملاء واصحاب سے تعلق خاطر رکھتے اور ان کے ساتھ محبت بھرا رشتہ بنائے رکھنے کا ہنرخوب جانتے تھے۔ مرکزی جمعیت کے حالیہ اجلاس عاملہ منعقدہ 4/مارچ/2024 ء میں بھی شریک تھے۔اللہ تعالیٰ ان کی بال بال مغفرت فرمائے، بشری لغزشوں سے درگذر فرمائے، دینی و دعوتی،جماعتی اور تعلیمی خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ،ان کو جنت الفردوس کا مکین بنائے، جملہ پسماندگان ومتعلقین کوصبرجمیل کی توفیق بخشے اورجمعیت وجماعت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین


پریس ریلیز کے مطابق مولانا عبد الستار سلفی بن محمد اسلام صاحب کا تعلق اصلا ڈومریا ،جامتاڑا،جھارکھنڈ سے تھا۔لیکن دہلی کی جوشی کالونی میں اقامت پذیر تھے۔آپ کی ابتدائی تعلیم علاقے میں ہوئی۔عربی درجات کی تعلیم جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر نیپال اور جامعہ سراج العلوم بونڈیہار یوپی سے حاصل کی۔اور جامعہ سلفیہ (مرکزی دارالعلوم) بنارس سے فارغ التحصیل ہوئے۔ایک مدت تک مرکزی جمعیت کے بعض اہم شعبوں میں بحیثیت کارکن اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔اس دوراران بہت سے نشیب وفراز آتے رہے ،لیکن آخر کار اپنی نیک طبیعت اور بڑوں کے پاس ولحاظ کے مدنظر سر تسلیم ورضا خم کردیتے تھے۔دہلی میں آپ کا ذاتی بزنس تھا، کافی دنوں سے شوگر کے مریض تھے۔ان دنوں دبئی کے سفر پر تھے۔ افسوس کہ آج صبح ہندوستانی وقت کے مطابق صبح تقریبا پانچ بجے بسبب ہارٹ اٹیک بعمر تقریبا 65/سال داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔پسماندگان میں اہلیہ ،تین صاحب زادے عزیزم جاوید،عبد الرحمن اور ایڈوکیٹ عبد الکریم اور تین صاحبزادیاں ہیں۔
پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے دیگر ذمہ داران و کارکنان نے بھی مولانا کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی مغفرت اور بلند درجات کے لیے دعاگو ہیں۔

Spread the love