مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیراہتمامامام حرم نے رام لیلا میدان میںاسلام کے صحیح تعارف اور اتحاد ملت کی تلقین کی

مرکزی وزیر کپل سبل نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکی تعلیمی خدمات اور دہشت گردی مخالف سرگرمیوں کی تعریف کی
نئی دہلی‘ 2 مارچ:  آج یہاں امام حرم مکہ مکرمہ ڈاکٹر شیخ سعود بن ابراہیم الشریم  نے رام لیلا گراونڈ میںمرکزی جمعیت اہل حدیث کے زیر اہتمام دو روزہ اکتیسویں اہل حدیث کانفرنس کے موقع پر نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران ملت اسلامیہ ہند میں اتحاد و یگانگت کی تلقین کی اور کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ دین اسلام کو مکمل طور پرہر قسم کی بدعتوں سے بچتے ہوئے معاشرے میں پیش کیا جائے ۔
امام حرم شریف جو کہ سعودی عرب میں جج کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں  اور ام القری یونیورسٹی مکہ سے پی ایچ ڈی کرنے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعدفقہ کے پروفیسر کی خدمت انجام دے رہے ہیں ، نیز بین الاقوامی شہرت یافتہ ممتاز فقیہ ہیں نے کہاکہ  ایک ایسے وقت میں جب کہ پوری انسانیت مختلف مسائل اور مصائب سے کراہ رہی ہے اور ذہنی کرب و اذیت سے دوچا ر ہی‘ اسلام سسکتی ہوئی انسانیت کے لئے سب سے بہترین نظام حیات اور دین رحمت کے طور پر تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہی۔امام حرم نے کہا کہ اسلام کوا س کی حقیقی شکل میں پیش کیا جائے اور اس کا عملی نمونہ معاشرے کے سامنے لایا جائے جس سے معاشرے میں امن و آشتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ حاصل ہو۔
انہوںنے کہا کہ آج دنیا میں جونسلی امتیاز پایا جاتاہے وہ ختم ہونا چاہےی۔ انہوںنے مزید کہا کہ اسلام نے اس ضمن میں جوشاندار مثال قائم کی ہے وہ تاریخی ہی۔اس کے تحت کالے کوگورے پراورگورے کوکالے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ہی۔
امام حرم مکہ مکرمہ نے ہندوستان میں اپنی آمد کو اپنے لئے باعث سعادت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان جیسے عظیم ملک اور یہاں کے عوام کے لئے ان کے دل میں ہمیشہ محبت و احترام کا جذبہ رہا ہے وہ سرزمین ہند پر آکر خودکو اپنے گھر میں محسوس کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ صحابہ کو رول ماڈل کے طور پر بلاتفریق مذہب و ملت اور مسلک ہر شخص کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ ان کی آئیڈیل تعلیمات سے ہر کوئی استفادہ کرسکی۔
امام حرم نے نماز جمعہ کی امامت کی جس میں تقریباََ چار لاکھ افراد نے شرکت کی ۔ نماز جمعہ کے دوران پورا رام لیلا میدان کھچا کھچ بھرا ہواتھا۔ امام محترم بعد نماز کل مغرب وعشاء کی امامت اورایمان افروز خطاب فرمائیںگے اور عشا کی نماز کی امامت بھی کریں گی۔واضح رہے کہ ڈاکٹر الشریم 1991 سے مکہ مکرمہ میں حرم شریف کے امام و خطیب ہیں۔

اس موقع پر مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل کپل سبل نے کہا کہ ملک کی موجودہ حالات میں عدالت صحابہ کے موضوع پر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکی یہ دوروزہ کانفرنس بہت ہی موضوع ہی۔ انہوںنے توقع ظاہرکی کہ اس موقع پرامام محترم تشریف آوری سے اسلام کے امن اوراخوت کے پیغام کو فروغ ملے گا۔انہوںنے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے ذریعہ دہشت گردی کے خلاف علماء کرام کے دستخط سے جاری فتوے کی تعریف کی اورکہا کہ اس سے اسلام کے تعلق سے جوغلط فہمی پھیلائی جارہی تھی اسے دورکرنے میں مددملی۔
کپل سبل نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکی ہمہ جہت ملکی وانسانی خدمات خصوصا تعلیمی سرگرمیوں کوسراہتے ہوئے کہا کہ اس سے جہاں ناخواندگی کو دورمیں کرنے میں مددملی ہے وہیں تعلیم کے فروغ میں مددمل رہی ہی۔ انہوںنے کہا کہ اس کے ذریعہ قائم ہزارہا مدارس ومکاتب اس کاز کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
قبل ازیں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے اہمیت اور امیر حافظ محمد یحیی دہلوی نے اپنے خطبہ صدارت میں عدالت صحابہ کانفرنس کی غرض و غایت بتاتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان نفوس قدسیہ کی تابندہ زندگی کی سنہری کرنوں سے اپنی ذات‘ گردو پیش اور اپنے محبوب وطن کے طول وعرض کو معمور و منور کرنا چاہئی۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا جس بدامنی اور اخلاقی بے راہ روی کی طرف جارہی ہے اس کو ہدایت اور رہنمائی صرف صحابہ کرام کے مقدس گروہ سے مل سکتی ہی۔ انہوں نے مسلمانوں کواپنے اعمال کو سدھارنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج جس مسلمان جن مصائب و مشکلات اور ابتلاء و آزمائش کا شکار ہیں وہ صرف اعدا اسلام کی سازشوں کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ اس میں ہماری بداعمالیوں اور فکری و نظریاتی انحراف کا بھی عمل دخل ہی۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے جنرل سکریٹری مولانا اصغر امام مہدی سلفی نے امام حرم کی شرکت کو کانفرنس کے شرکاء اور اہل وطن کے لئے باعث سعادت قرار دیا۔انہوںنے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب معاشرے میں ہر طرف بدامنی اور افراتفری کے ساتھ ساتھ خوف و ہراس کی فضا پائی جارہی ہے صحابہ کرام کی حیات مبارکہ اور ان کی تعلیمات سب کے لئے مشعل راہ ہی نہیں بلکہ عملی نمونہ ہی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث صحابہ کرام کو آج بھی انسانیت کی فلاح کا معیار تسلیم کرتی ہے اور اسی وجہ ہے کہ اس نے دو سال قبل بھی عظمت صحابہ کانفرنس کا انعقاد کیا تھا اور پھر اس مرتبہ عدالۃ الصحابہ کے موضوع پر ۱۳ویں اہل حدیث کانفرنس کررہی ہی۔
مولانا عبدالرحمان عبیداللہ رحمانی مبارک پوری نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے کارکنان کو اپنی حکمت عملی کو زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور خلوص و للہیت اور کامل اتحاد و یکجہتی کے ساتھ اپنے قومی وانسانی فلاح وبہبودکے منصوبے ترتیب دینے کی تلقین کی۔اورزندگی کے ہرمرحلہ میں صحابہ کرام کے اسوہ کو پیش نظر رکھنے پر زوردیا۔
اس موقع پرمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی صوبائی اکائیوں کے ذمہ داران خاص طورسے مولانا حافظ عین الباری عالیاوی، نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند و امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث مغربی بنگال ، مولانا عبدالمنان سلفی جھنڈا نگری، ڈاکٹر عبدالدیان انصاری، مولانا شمس الحق سلفی، نائب ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث جھارکھنڈ ، مولانا صفی احمد مدنی، امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث آندھرا پردیش ، مولانا عبداللہ سعود سلفی، ناظم جامعہ سلفیہ بنارس، مولاناغلام رسول ملک ، امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث جموں و کشمیر ، مولانا عبدالسلام سلفی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث ممبئی ، مولانا محمد ہارون سنابلی ، ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث مغربی یوپی، مولانا اقبال محمدی ، کنوینر کانفرنس ، ڈاکٹر سید عبدالحلیم صاحب، نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند، مولانا شعیب میمن جونا گڈھی، ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث گجرات وغیرہ اہم شخصیات نے تقریریں کیں، تاثرات پیش کئے اور مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکی ہمہ جہت کوششوں اور خدمات کو سراہا اورمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی دعوت پر امام محترم کی تشریف آوری کے لیے مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی ناظم عمومی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کومبارکباد پیش کیا۔ مولانا عبدالسلام سلفی نے کہا کہ امام محترم کی تشریف آوری موجودہ قیادت کااہم کارنامہ ہی۔
دیگراہم شرکاء میں رکن دہلی اسمبلی شعیب اقبال، سماجی کارکن پنڈت این کے شرمااورروزنامہ اردوراشٹریہ سہاراکے مدیراسد رضا کے علاوہ اراکین مجالس عاملہ وشوری مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند قابل ذکرہیں۔
جاری کردہ
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہن
Spread the love