مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیراہتمام

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیراہتمام
سہ روزہ اجتماع علماء ودعاۃ برائے اصلاح معاشرہ اختتام پذیر
اسلام میں اصلاح ودعوت کی بڑی اہمیت ہی۔ دعوت الی اللہ اسلام کی تبلیغ واشاعت کی بنیاد اورقیام دین کارکن ہی۔ اگردعوت الی اللہ کا وجود معاشرہ میں نہیں ہے تودین کا قیام بھی ناممکن ہی۔ یہ وہی اسلامی فریضہ ہے جس کے ذریعہ عبادت الہٰی کی دعوت دی جاتی ہے اورلوگوں کو راہ ہدایت پر لایا جاتاہی۔ جب انسان توحید عبادت الہٰی واحکام شریعت کی معرفت حاصل کرتاہے توحدود شریعت کو جان لیتاہی۔ لوگوں کے معاملات درست ہوجاتے ہیں، لوگوں کے معاشرتی وعائلی معاملات ٹھیک ہوتے ہیں، اسی دعوت کے نتیجہ میں ان کے اخلاق میں بہتری اوراختلافات میں کمی آتی ہی۔ ان کے قلب میں پاکیزگی آتی ہے اورامراض قلوب ختم ہوجاتے ہیں، ایک دوسرے کواذیت رسانی کا جذبہ سرد پڑجاتاہی۔
دعوت الی اللہ اوراصلاح معاشرہ کی اہمیت کے پیش نظر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند اس طرح کی مجلسیں، کانفرنسیں اورندوات کے انعقاد پرتوجہ دیتی ہی۔ دینی کتابوں، رسالوں، پمفلٹس اورفولڈرس کی نشرواشاعت اورطباعت وتوزیع کا کام کرتی ہی۔ دراصل ایسے پروگراموں میں اسلامی دعوت کی اہمیت بتائی جاتی ہے اور دعاۃ کی اہم ذمہ داریوں کا احساس وشعور جگایا جاتاہی، مشکل مسائل پر علمی مناقشہ پیش کیاجاتاہی۔ اسلام ، مسلمان اور انسان کو درپیش شدید چیلنجز کو ملکی وعالمی سطح پر بیان کرکے ان کا حل ڈھونڈھا جاتاہی۔ فردی دعوت کواہمیت دینے دعوتی جمعیات ومؤسسات کی کوششوں کوسراہنے میدان دعوت میں کام کرنے والوں کی عملی کوششوں کومنظم کرنی، ان کے نشاطات اورسرگرمیوں کو پائیدار بنانے اورحقیقی دعوتی عمل سے روشناس کرانی، میدان دعوت کے اندر آنے والی دشواریوں اور موانع کو دورکرنے ،ان پر قابوپانے کے لیے عملی خطہ تیارکرنے ،اوردینی ،تعلیمی اوررفاہی تنظیمات ومؤسسات اورسوسائٹیوں کے ذریعہ تنفیذی عمل میں مشارکت پرغوروفکر کرنے جیسے امورپرکیا جاتاہی۔ مملکت سعودی عرب کی اسلام مسلمان اور پوری انسانیت کے لیے پیش کردہ بھرپور کارنامہ کا تعارف ہوتاہے اورامت اسلامیہ ، وطن عزیز اور پوری انسانیت کی خدمت کے لیے حوصلہ بخش دعاۃ کی تیاری میں ان کی بیش قیمت خدمات کو اجاگر کیاجاتاہی۔ زندگی کے تمام شعبوں میں اس مملکت توحید کی جوخدمات ہیں تاریخ ان کی کوئی ایک مثال پیش نہیں کرسکتی۔ چنانچہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے ہندوستان ونیپال کی سطح پردعوتی وتعلیمی خدمات انجام دینے والے اشخاص کودعوت دی اورملتقی العلماء والدعاۃ کے نام سے ۸۱۔۰۲ نومبر۱۱۰۲ء بروز جمعہ سنیچرواتوار بمقام اہل حدیث کمپلیکس ابوالفضل انکلیو اوکھلا نئی دہلی میں سہ روزہ اجتماع منعقد کیا۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے اس پروگرام کو اہمیت دیتے ہوئے علماء اوردعاۃ حضرات کی خدمت میں لیٹر ایشوکئے ، مہمانوں کے طعام وقیام کا عمدہ بندوبست کیا، اس کے لیے مختلف کمیٹیاں بنائی ، ایک آفس استقبالیہ بھی جومہمانوں کی ضرورتوں کوپوری کرنے اورپروگرام کوعمدہ طریقے سے انجام تک پہنچانے میں معاون ثابت ہوئی۔ الحمدللہ سہ روزہ اجتماع کے تمام پروگراموں میں کوئی مشکل پیش نہ آئی اورملتقی حسن وخوبی کے ساتھ اختتام پذیرہوا۔
ملتقی العلماء والدعاۃ کا یہ پروگرام ۸۱نومبر ۱۱۰۲ئ؁ بروزجمعہ بعدنماز مغرب جامعہ خیرالعلوم ڈومریا گنج یوپی کے پرنسپل شیخ عبدالرحمن لیثی حفظہ اللہ کی صدارت میں منعقدہوا۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر عبیدالرحمن مدنی نے انجام دیئی۔ حافظ محمد عرفان حبیب اللہ (استاددارالعلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ) کی تلاوت قرآن کریم سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ اس میں چند علماء ودعاۃ نے اپنے گراں قدر تاثرات کوپیش کیا:
علماء اوردعاۃ کا یہ ملتقی چھ نشستوں پرمشتمل تھا۔
واضح رہے کہ اجتماع کا افتتاحی اجلاس مورخہ۸۱نومبر ۱۱۰۲ء کو بعدنماز مغرب منعقد ہوا جس میں ناظم عمومی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے کلمہ استقبالیہ پیش کیا ۔انہوںنے عصر حاضر میں ملک وملت کو درپیش مسائل اور معاشرے میں پھیلی ہوئی انگنت برائیوں اور بگاڑ کاتذکرہ کرتے ہوئے اصلاح معاشر ہ اور اتحاد واتفاق کی اہمیت وضرورت پر زور دیا ۔ افتتاحی اجلاس میں شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے صدر مفتی عطاء الرحمن قاسمی او ر جماعت اسلامی کے سکریٹری محمد احمد نے بھی خطاب کیا اور جمعیت اہل حدیث کے ذمہ داران کواس اہم اجتماع کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔اس موقع پر علماء کرام نے بھی اپنے تاثرات بیان کئے اور مرکزی جمعیت اہل حدیث اور اس کے ذمہ داران کو اس اجتماع کے انعقاد پر مبارکباد پیش کیا۔
اس پروگرام میںملک بھر سے مختلف جماعتوں کے مقتدر علماء و مصلحین نے شرکت کی، ملک وملت اور انسانیت کو درپیش مسائل پر غورو خوض کیا،ملک ومعاشرے میں پھیلی ان گنت سماجی و اخلاقی برائیوں پر تشویش کا اظہار کیااور ان کے سدباب اور روک تھام کے لیے مناسب لائحہ عمل تیار کیا۔
اختتامی اجلاس میں مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے ناظم عمومی نے کہا کہ علماء ومصلحین ملک وقوم اور انسانیت کے سب سے بڑے بہی خواہ ہیں، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ علماء ومصلحین اپنی صلاحیتوں او رتوانائیوں کو اکٹھا کر کے ملک میں پھیلی ہوئی بے حیائی ، جنسی بے راہ روی ، اخلاقی بگاڑ، ناجائز استحصال، کرپشن، شراب نوشی، قماربازی، دھوکہ دہی، ناانصافی، دہشت گردی، اختلاف وانتشار اور ظلم وجور کے خاتمہ کے لیے آگے بڑھیں اور صالح معاشرہ کی تعمیر میں اپنا منصبی کردار نبھائیں۔ بلاشبہ یہ نہایت مشکل اور صبر آزما کام ہے اس کے لیے نرم خوئی، بلند حوصلگی، خوش اخلاقی اور اعلیٰ کردار کی ضرورت ہی۔ اصلاح وتربیت انبیائی کام ہے اور اس کام میں انبیاء کرام کے اسوہ کو پیش نظر رکھنا چاہئی۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اسلام کے انسانیت نواز پیغام کو وسیع پیمانے پر عام کیا جائی۔ لوگوں کا تعلق ان کے خالق ومالک سے جوڑا جائے اور فساد وبگاڑ اور دیگر معاشرتی خرابیوں اوربیماریوں کا خاتمہ کرکے صالح ، صحت مند اور پرا من سماج ومعاشرہ کی تعمیر کی جائی، یہ دینی وملکی ہی نہیں بلکہ انسانی ضرورت ہی۔
ناظم عمومی نے کہا کہ علماء اہل حدیث نے ہر دور میں ملک ومعاشرہ اور انسانیت کی بے مثال خدمت کی ہے اور یہ خدمت جماعت اہل حدیث کے منہج واصول کی امتیازی خصوصیات میں سے ہی۔
اختتامی اجلاس میں علماء سے خطاب کرتے ہوئے ممبر پارلیامنٹ (راجیہ سبھا) جناب محمد ادیب صاحب نے کہا کہ آپ علماء کی جماعت ہیں، آپ معاشرہ کے بہتر لو گ ہیں، اور آپ کے ذہن میں انسانیت کی اصلاح وتربیت کا خاکہ موجود ہے ان کی روشنی میں نئی نسل کی اصلاح وتربیت کا کام انجام دیں۔
سفارت ِ خادم حرمین شریفین سعودی عرب کے شیخ احمد علی رومی نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کو اس اجتماع کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہاکہ اس طرح کے اجتماعات کا مقصد زیور علم سے خود کو آراستہ کرنا، قافلہ توحید کو سرگرم بنانا، مصلحین کے اندر صلاحیتیں پیدا کرنااور مسلمانوں کے اندر اتحاد واتفاق پیدا کرنا ہی۔ اصلاح کاکام سب سے بہتر کام ہے اور مصلحین کی باتیں سب سے بہترباتیں ہیں۔
شیخ صلاح الدین مقبول احمد صاحب نے کہا کہ علماء کرام کے اوپرہی قوم کی اصلاح کی ذمہ داری ہی۔ اس کا شعور ہمیں ہونا چاہئی۔ اجلاس کے اختتام پرملک وملت اور انسانیت سے متعلق قرارداد پاس کی گئی جو درج ذیل ہے ۔
۱ـیہ اجتماع ہندوستان میں وسیع پیمانے پر اسلام کے انسانیت نواز پیغام کو عام کرنے ،اس سلسلے میں کوششیں تیز کرنے اور اصلاحی کاموں کی اہمیت، اس کے دائرہ کار کووسعت دینے اور ملک وانسانیت کی ضرورت کے پیش نظر مصلحین کے مابین تعلقات کو مضبوط کرنے کی اپیل کرتا ہی۔
۲ـیہ اجتماع اصلاحی کاموں کی انجام دہی کے لیے مصلحین کے مابین باہمی مشورے اور تعاون کی ضرورت پرزور دیتا ہی۔
۳ـیہ اجتماع اسلام کے پیغام انسانی کو حکمت اور اچھی نصیحت کے ذریعہ وسطیت واعتدال کی بنیاد پر انتہا ، غلو وشذوذ پسندی سے اجتناب کرتے ہوئے عام کرنے کی دعوت دیتا ہی۔
۴ـیہ اجتماع اسلام کے پیغام انسانی کو عام کرنے اور اصلاحی کاموں کی انجام دہی کے لیے مناسب وسائل اور متنوع اسالیب اختیار کرنے کی تلقین کرتا ہی۔
۵ـیہ اجتماع علماء ومصلحین کو تلقین کرتا ہے کہ وہ اصلاحی کاموں میں مقررہ اصول اور منہجیت کو ملحوظ رکھیں۔
۶ـیہ اجتماع پر امن بقائے باہم اور صحافت ، ریڈیو او ردیگر جدید ذرائع ابلاغ جیسے وسائل کے ذریعہ اصلاح کے افق کو معاشرہ کے تمام طبقوں تک وسیع کرنے کی ترغیب دیتا ہی۔
۷ـیہ اجتماع تمام شرکائے اجتماع سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اسلام کے پیغام انسانی کی نشرواشاعت اور اس کی ضرورت کے پیش نظر تالیف وترجمے کے کام میں مزید توجہ صرف کریں اور اپنی مطبوعہ علمی کاوشوں کو انسانیت کی بھلائی کے لیے عام کریں۔
۸ ـیہ اجتماع علماء ومصلحین کو نصیحت کرتا ہے کہ منحرف افکار، تخریبی رجحانات ،اباحیت اور اس جیسی دیگر برائیوںکو ختم کرنے کی کوشش کریں۔
۹ـیہ اجتماع علماء ومصلحین کو اس بات کی ترغیب دیتا ہے کہ وہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین جو خدمت انسانیت کے بڑے علم بردار اور اصلاح ورہنما ئی کے قافلہ سالار تھے کے مقام سے انسانیت کو متعارف کرائیں اور ان کی طر ف سے احسن طریقہ سے دفاع کا حق ادا کریں۔
۰۱ـیہ اجتماع تمام مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور فرقہ و گروہ بندی ، اور اختلاف و انتشارکو اپنے درمیان راہ پانے نہ دیں۔
۱۱ـیہ اجتماع تمام انسانی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ وہ منشیات ،نشہ آور اشیاء، فواحش اور منکرات سے اجتناب کریں اور اسلام کے اعتدال پر مبنی اصول و مبادی کو مضبوطی سے تھام لیں، اور زندگی کے ہر مرحلے میں بلند اخلاق و کردار کا مظاہرہ کریں۔
۲۱ـیہ اجتماع ہر طرح کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے جن میں جان ومال کا نقصان ہوتا ہے اور تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی بہر صورت مخالفت کریں۔
۳۱ـعلماء ومصلحین کا یہ اجلاس اس اجتماع کو اپنے مقصد میں بہت کامیاب قرار دیتا ہے اور مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی اس طرح کی کوششوںکو بنظر استحسان دیکھتا ہی۔ ٭

Spread the love