انیسویں کل ہندمسابقہ حفظ وتجویدوتفسیر قرآن کریم کا حسن آغاز

دہلی ۱۸ جون ۲۰۲۲ء

حفاظ کرام اورقراءحضرات کا مقام ومرتبہ سب سے اعلیٰ وارفع ہے۔ وہ کہیں بھی رہیں اورکہیں بھی بیٹھیں،ان کی اہمیت وفضیلت کو فراموش نہیں کیاجاسکتا۔زہے نصیب کہ انہیں خلعت فاخرہ اورحلة الکرامة اس وقت نصیب ہوگا جب دنیاکے بڑے بڑے حکمرانوں کاسرجھکاہوگا۔کوئی کتنابھی بڑاکیوں نہ بن جائے لیکن حافظ قرآن کے سامنے سب ہیچ ہیں۔آج دنیاکے حصول کے لیے کتنی ٹرینیں جلائی جارہی ہیں اوراملاک کو نقصان پہنچایاجارہاہے۔آج دنیاکی خاطرحالات نے سب کچھ بدل دیا،صحیح اورغلط کی تمیز کھودی۔لیکن قرآن کریم جو امن وشانتی کا سرچشمہ ہے اورآپ حفاظ وحاملین قرآن ان تعلیمات قرآنی کے پیامبرہیںاورملک وملت کے اندرخیروبرکت کاسامان ہیں۔ یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ آپ حضرات محض اپنے رب کی رضا اورساری انسانیت کی ہدایت اورامن واخوت انسانی کو فروغ دینے کے لیے اس پروگرام میں ملک کے کونے کونے سے تشریف لائے ہیں۔اس موقعہ پرہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہوئے مبارکباد دیتے ہیں۔ان خیالات کا اظہارامیرمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی نے اپنے صدارتی خطاب میں کیاجوانیسویں آل انڈیامسابقہ حفظ وتجوید وتفسیرقرآن کریم کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔

امیر محترم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزیدفرمایا: قرآن ہوگا تو امن کابول بالاہوگا ،انسانیت نوازی اوراخوت ومحبت کی اسلامی تعلیمات عام ہوں گی،شانتی کی بالادستی قائم ہوگی۔آپ اسی قرآن کریم کی تعلیمات کے پیامبرہیں۔اس کے پیغام امن وشانتی کو کبھی فراموش نہیں کرناہے۔ اس سلسلے میں کتنی بھی بڑی مصیبت کا سامنا کرنا پڑے ہمیں پسپائی اختیار نہیں کرنی ہے۔ انبیاءکرام نے انسانیت کے پیغام کو عام کرنے کے لیے کتنی پریشانیاں برداشت کیںاور ان میں بھی سب سے افضل نبی آخرالزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے زیادہ مصیبتیںبرداشت کیں، آپ حضرات انہیں کے وارثین ہیں۔آپ بیٹھے بٹھائے شرف وعزت کے حقدار نہیں بنے ہیں بلکہ اس کے لیے آپ نے محنت کی ہے ،آپ کے والدین اورسرپرستوں اورمدارس کے ذمہ داران اوراساتذہ ومحسنین نے اس کی اہمیت کو سمجھاہے اس لیے آپ کے ساتھ ہی ساتھ وہ بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔اس بات کو یاد رکھیے اورذہن ودماغ میں جاگزین کرلیجیے کہ ہمیں اس کے پیغام امن وانسانیت کو عام کرناہے۔آپ حضرات دلجمعی کے ساتھ مسابقہ میں شرکت کیجیے اور انعام کے مستحق قرار پائیے،آپ اگر سب سے پیچھے رہ بھی گئے تب بھی آپ اس قرآن کریم کی نسبت سے بہت ہی اعلیٰ مرتبہ پر فائز ہیں۔

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی پریس ریلیز کے مطابق آج صبح سوا نو بجے صبح بمقام جامع مسجد اہل حدیث کمپلیکس،اوکھلا،نئی دہلی انیسویں کل ہند مسابقہ حفظ وتجوید وتفسیرقرآن کریم کا شاندار آغاز عمل میں آیا۔جس کی صدارت امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندمولانااصغرعلی امام مہدی سلفی حفظہ اللہ اورنظامت کے فرائض ڈاکٹرمحمدشیث ادریس تیمی نے انجام دئے۔افتتاحی اجلاس کا آغازقاری دلشاد احمد کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔اس کے بعد ناظم اجلاس ڈاکٹر محمد شیث ادریس تیمی نے مرکزی جمعیت کی گوناگوں خدمات پر مختصراروشنی ڈالتے ہوئے شرکاءمسابقہ ،حکم حضرات وشرکاءاجلاس کا خیرمقدم کیا۔مسابقہ کے سلسلہ میں بعض ذمہ داران جمعیت، علماءکرام ومہمانان گرامی نے اپنے گراں قدر تاثرات پیش کئے۔

 مرکزی جمعیت کے ناظم عمومی مولانا محمدہارون سنابلی نے شرکاءمسابقہ ومہمانان گرامی کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ آپ حضرات اپنے گھرمیں ہیں۔جمعیت کے مختلف شعبہ جات ہیں اوراس کی ہمہ جہت خدمات ہیں۔اس مسابقہ کی خصوصیت یہ ہے کہ ہر بچہ کی صلاحیت کی قدر کی جاتی ہے اور اس کا مقصد اس کی صلاحیت کواجاگرکرنا اوران کی ہمت افزائی کرناہے۔جن کے سینہ میں قرآن ہے ،ان کا بڑامرتبہ ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ جب جنگ احد میں بڑے بڑے عالی مرتبت صحابہ شہیدہوئے اورجب ان کی تدفین عمل میںآئی تو آپ نے ان صحابہ کو مقدم رکھاجن کوزیادہ قرآن یاد تھا۔شرکاءمسابقہ کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکم حضرات صاحبان کے سامنے کسی قسم کی گھبراہٹ نہیں ہونی چاہیے بلکہ بڑے اطمینان سے بے فکرہوکر سوالات کا جوابات دیںاوریاد رہے کہ اصل آپ کی حاضری ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ امیرمحترم یقینااس بات لیے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ کوروناختم ہوتے ہی جمعیت کی سرگرمیوں کومہمیز دیتے ہوئے اس عظیم الشان پروگرام کا انہوں نے انعقاد کیا۔

 مولانا محمدریاض سلفی نائب ناظم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندنے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے شرکاءمسابقہ کا خیرمقدم کیا اورکہاکہ آپ کا آنا مبارک ہو اوراللہ تعالیٰ اسے شرف قبولیت بخشے ۔آپ اجروثواب کے مستحق ہیں ۔مرکزی جمعیت کے ذمہ داران بھی اجروثواب کے مستحق ہیں ۔انہوں نے مزید کہاکہ جمعیت کی ہمہ جہت خدمات کی یہ ایک چھوٹی سی کڑی ہے جس کا تعلق قرآن کریم سے ہے ۔جس کی قدر کی جانی چاہیے۔

 مفتی جمعیت شیخ جمیل احمدمدنی نے کہاکہ قرآن کے حاملین کا یہ شیوہ رہاہے کہ وہ مسابقہ کے جذبہ سے نیکی کے کاموں میں شریک ہوتے ہیں۔ قرآن کریم سے کارخیرکاجذبہ پروان چڑھتاہے۔مرکزی جمعیت چاہتی ہے کہ آپ کی صلاحیتیں نکھرکر سامنے آئیں۔قرآن کریم ایک لائحہ عمل ہے اوردنیوی واخروی دونوں زندگیاں اس سے مربوط ہیں۔ آپ حضرات کو مسابقہ میں شرکت کا موقعہ ملاہے اس میں دلجمعی سے شرکت کریںاور اس موقعہ کو غنیمت جانیں۔جمعیت کو آپ کی فکر دامنگیرہے اور اس کا مقصد آپ کو زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرناہے۔ آپ حضرات جمعیت سے جڑیں اورہرطرح کا تعاون دیں۔علاوہ ازیں انہوں نے کہاکہ جمعیت کے ذمہ داران اس مسابقہ کے انعقاد پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔

حافظ محمدطاہرمدنی ایڈیٹرماہنامہ اصلاح سماج نے کہاکہ مرکزی جمعیت حسب سابق یہ مسابقہ منعقد کررہی ہے ۔اس کے متنوع پروگرام ہیںجس کے لیے میں مرکزی جمعیت کی قیادت کو مبارکباد پیش کرتاہوں اورگزارش کرتاہوں کہ یہ سلسلہ برابرجاری وساری رہے کیونکہ قرآن کریم ہماری زندگی کا دستورہے جو زندگی کے تمام شعبہ جات میں ہماری رہنمائی کرتاہے۔ اس جانب ہرشخص کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

حافظ محمد عبدالقیوم نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندنے مسابقہ کے انعقاد پر خوشی کا اظہارکیا اورکہاکہ مرکزی جمعیت اس عظیم الشان مسابقہ کو ہر سال منعقد کرتی ہے اورنیکی کے کاموں میں ہمیشہ سرگرم رہتی ہے۔ انہوں نے شرکاءمسابقہ اورخصوصیت کے ساتھ امیرمحترم مرکزی جمعیت کو مبارکباد پیش کی نیزکہاکہ قرآن کریم کی بدولت اللہ کا فضل شامل حال ہوتاہے اورپریشانیاں دورہوتی ہےں لہٰذا اس کاکسی بھی حیثیت سے اہتمام بڑی ہی اہمیت کا حامل عمل ہے۔

اس کے علاوہ مولاناعبدالستار سلفی امیرصوبائی جمعیت اہل حدیث دہلی ،شیخ عزیزاحمد مدنی استاذالمعہد العالی للتخصص فی الدراسات الاسلامیہ نئی دہلی،حکم مسابقہ قاری مختار احمد،حافظ وسیم سلفی، مولاناانوار سلفی عمید جامعة السید نذیرحسین محدث دہلوی نے اپنے اپنے تاثرات پیش کیے اورذمہ داران خصوصا امیر محترم مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی کو اس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اورشکریہ اداکیااور اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔

پروگرام کے اختتام پر ناظم مالیات مرکزی جمعیت الحاج وکیل پرویز نے جملہ شرکاءمسابقہ، ان کے والدین، حکم حضرات، ذمہ داران جمعیت کا شکریہ اداکیااورشرکاءسے کہاکہ آپ ہی کے ہاتھ میں مستقبل کے اندر ملک وملت کی لگام ہوگی لہٰذا آپ حضرات اپنی اہمیت کو سمجھیں اور لائق وفائق بننے کی کوشش کریں۔

واضح ہوکہ اس مسابقہ میں ہندوستان کے طول وعرض سے ساڑھے تین سو طلبہ اس کے کل چھ زمروں میں شرکت کررہے ہیں اور مسابقہ میں امتحان کی ذمہ داری ملک کے بلاامتیاز مسلک ومشرب نامور دینی مدارس کے اپنے فن میں ماہر ترین اساتذہ انجام دے رہے ہیں۔ اس افتتاحی پروگرام میںشرکاءمسابقہ ،حکم حضرات اور ذمہ داران جمعیات ومعززین جماعت اورمدارس وجامعات کے اساتذہ اورطلبہ کے سرپرست حضرات نے شرکت کی۔

پریس ریلیز کے مطابق کل بعد نماز مغرب پورے ملک سے آئے ہوئے مدارس اسلامیہ اور عصری جامعات کے طلباءکے درمیان تقسیم اسناد و انعامات کا پروگرام منعقد ہوگاجس میں ملک وملت اورجماعت کی اہم شخصیات شریک ہوں گی۔

جاری کردہ

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند

Spread the love