فلسطین کا بحران جنگ و خونریزی کا سامان، امن وا نصاف کا فقدان اور انسانیت کا نقصان دعائیں کرنے اور امن امان کے ساتھ رہنے کی اپیل و اعلان

فلسطین کا بحران جنگ و خونریزی کا سامان، امن وا نصاف کا فقدان اور انسانیت کا نقصان
دعائیں کرنے اور امن امان کے ساتھ رہنے کی اپیل و اعلان

دہلی۱۲؍اکتوبر۲۰۲۳ء

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے اپنے اخباری بیان میںفلسطین اوراسرائیل کے مابین جاری جنگ اوردونوں طرف سے معصوم جانوں کے اتلاف پر انتہائی تشویش کا اظہارکیاہے اورفوری طورپرجنگ بندکرکے امن مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کاپائیدارحل نکالنے پر زوردیاہے۔کیونکہ جنگ کسی بھی مسئلہ کاحل نہیں۔اس میں معصوم جانیں بھی ضائع ہوتی ہیں اورانسانیت کا خون ہوتاہے۔اور جان و مکان دونوں کا تقدس و حرمت پامال ہوتی ہے۔
پریس ریلیز میں مزیدکہاگیاہے کہ اسرائیل وفلسطین کے مابین جوموجودہ صورتحال پیش آئی ہے اور ماضی کے خونچکاں سانحات و واقعات اور انسانیت کا قتل عام کرنا کرانااگر ظالموں کو طاقت کا نشہ اور مظلوموں کو احساس مظلومیت اس جنگ و خونریزی پر مجبور کررہی ہے اور جنگی جنون کا شکار کررہی ہے اور تنگ آید بجنگ آید کا مصدا ق بنارہی ہے تو دنیا کے سپر پاورس اور دیگرانسانیت کے رکھوالوں اور حقوق انسانی کے ٹھیکیداروں اور بچوں اور معصوموں کے حقوق کے علمبرداروں کو کیوں سانپ سونگھ گیا ہے۔ کیا ظالم کا ہاتھ پکڑکر اورمظلوموں کا حق دلا کر ہر دو کے ساتھ انصاف و مساوات، بھلائی اور رہنمائی نہیں کی جاسکتی؟ کیا طاقتور اور ظالموں کی پشت پناہی مزید ظلم کو بڑھانے کا ذریعہ نہیں بن رہا ہے؟ اور مظلوم کے ساتھ کھڑا ہوکر موجودہ انتہائی برے اور بحرانی حال میں جنگ کو طول دینا بھی مظلوموں کے لیے مفید نہیں ہے بلکہ انتہائی تباہی اور ہولناکی کو دعوت دینا ہے۔ اس طرح اس قضیہ نا مرضیہ میں دنیا دو بلاکوں میں بٹ جائے گی اور انسانیت کی بڑی اور لامتناہی تباہی بڑھتی چلی جائے گی۔ اس لیے سب کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ اور خدانخواستہ تیسری عالمی جنگ کی نوبت سب کی نا عاقبت اندیشی کے نتیجے میں آگئی تو تاریخ کا سب سے بدترین وقت انسانیت پر آجائے گا۔ جس کے گناہ گار سب ہوں گے۔ اس لیے حکمرانان عالم جو انتہائی انسانی ہمدردی سے سرشار ہوکر اور ہمت و جرات سے کام لے کر حکمت و دور اندیشی اور تحمل و سنجیدگی کا پیکر بن کر افہام و تفہیم اور پر امن مذاکرات کے ذریعہ مظلوموں کو ان کا حق دلا سکتے ہیں اور اس قضیہ نا مرضیہ کو ختم کرکے اس حساس خطہ میں امن و استقرارکا ماحول بناسکتے ہیں، انہیں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے۔ خود ان دونوںمتحارب فریقوں کو انسانیت کی خاطر اور اپنی عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لیے حرب و ضرب کا راستہ چھوڑ کر مفاہمت کا راستہ اپنانا چاہئے۔ وطن عزیز کے عوام اور عام مسلمانوں کا بھی فرض ہے کہ مظلوم بھائیوں کے حق میں دعا کریں اور خطہ میں امن وامان کے لیے اللہ تعالیٰ کے سامنے روئیں اور گڑ گڑائیں اور کسی بھی اشتعال انگیزی اور غیر سنجیدہ اقدام سے بچیں۔
پریس ریلیز میں یہ بھی کہاگیاہے کہ وطن عزیز کاہمیشہ سے فلسطین کی حمایت کا موقف رہاہے ۔ مہاتماگاندی،جواہرلال نہرو اوراٹل بہاری واجپائی نے ہمیشہ فلسطینی کاز کی حمایت کی ۔آج بھی ہمیں اپنے دیرینہ عادلانہ موقف پر قائم رہتے ہوئے وشو گروبننے کا کردار ادا کرنا چاہئے اورعالمی برادری کو ساتھ لیکر اس کے منصفانہ اور انسانیت نواز حل کے لیے اپنا مثبت کردار اداکرناچاہیے۔اسی میں ملک وانسانیت کی بھلائی ہے۔

Spread the love