ہندوستان کی معروف دینی درسگاہ جامعہ امام ابن تیمیہ کے مؤسس و رءیس اور عالم اسلام کی معروف علمی و تحقیقی شخصیت ڈاکٹر محمد لقمان سلفی کا انتقال پر ملال

ہندوستان کی معروف دینی درسگاہ جامعہ امام ابن تیمیہ کے مؤسس و رءیس اور عالم اسلام کی معروف علمی و تحقیقی شخصیت ڈاکٹر محمد لقمان سلفی کا انتقال پر ملال

دہلی: ۵مارچ ۲۰۲۰ء

مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند سے جاری ایک اخباری بیان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے ہندوستان کی معروف دینی درسگاہ جامعہ امام ابن تیمیہ کے مؤسس و رئیس اور عالم اسلام کی معروف علمی و تحقیقی شخصیت ڈاکٹر محمد لقمان سلفی کے انتقال پرگہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی موت کو علمی دنیا کا عظیم خسارہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ ڈاکٹر صاحب نے اپنی پوری زندگی دین وملت کی خدمت کے لیے وقف کردی تھی۔وہ بیک وقت مفسر، محدث۔فقیہ، ادیب، مصنف،محقق،منتظم اور متعدد علمی،تحقیقی اور دینی تعلیمی اداروں کے مؤسس ورئیس اور نگران اعلی تھے۔جامعہ امام ابن تیمیہ ان کا عظیم شاہکار ہے جس کے ہزاروں کی تعداد میں فارغین وفارغات ان کے لیے صدقہ جاریہ ہیں۔اور ان کا فیض تادیر جاری رہے گا، ان شاءاللہ۔انہوں نے متحدہ ہندوستان کی قدیم ترین اور اس وقت کی معروف دینی درسگاہ دار العلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ بہار سے فراغت کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے اکتساب فیض کیا اور سعودی عرب کے اعلیٰ علمی وتحقیقی مرکز سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ آپ جامعہ اسلامیہ کے اولین فیضیافتگان میں سے تھے۔ خدمت سنت نبوی ﷺ آپ کا مخصوص موضوع تھا۔ آپ نے تفسیر ، حدیث، سیرت، فقہ، ادب وغیرہ علوم میں درجنوں کتابیں تصنیف کیں۔ آپ نے ایک عرصہ تک عالم اسلام کی عظیم دینی ،علمی وعبقری شخصیت علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے زیر سایہ خدمات انجام دیںاور پھر اسی دیار مقدسہ کے ہوکر رہ گئے تھے۔اور آپ نے سعودی نیشنلٹی اختیار کر لی تھی اور سعودی عرب کے معروف ادارہ دار الافتاءمیں ایک طویل مدت تک ترجمہ و توجیہ کا م کرتے رہے اور جامعہ ابن تیمیہ کی شکل میں عظیم دینی تعلیمی وتربیتی عظیم سرمایہ چھوڑ گئے جس سے قوم وملت کے نونہالان تا صبح قیامت اکتساب فیض کرتے رہیں گے۔ ان شاءاللہ۔ آپ بہت دنوں سے علیل تھے۔ ادھر کچھ دنوں قبل قدرے افاقہ ہوا تھالیکن دو دن قبل پھر سے طبیعت بگڑ گئی اور دوبارہ ان کو آئی سی یو میں ایڈمٹ کیا گیا لیکن جانبر نہ ہوسکے ۔ ابھی چند ہفتے پہلے ریاض کے مشہور مرکزی اسپتال شمیسی میں آپ کی عیادت کے لیے متعدد بار جانے کا موقع ملا ۔ چونکہ آپ آئی سی یو میں بھرتی تھے اس لیے ایک مرتبہ ہی بالمشافہ عیادت کا موقع نصیب ہوا لیکن بظاہر ایسا لگتا تھا کہ آپ تندرست ہوکر پھر اپنی طبعی حالت میںلوٹ آئیں گے لیکن قدر اللہ ماشاءفعل آج ان کا ریاض میں بعمر تقریبا ۷۷ سال انتقال ہوگیا۔ انا اللہ وانا الیہ راجعون۔ پسماندگان میں اہلیہ، ایک صاحبزادے ڈاکٹر عبداللہ سلفی اور گیارہ بیٹیاں اور متعدد پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔

اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے،جنت الفردوس کا مکین بنائے۔آل و اولاد خصوصا فرزند ارجمند ڈاکٹر عبداللہ لقمان ،خویش واقارب اور جامعہ برادری کو صبر وسلوان عطاکرے، اور جامعہ امام ابن تیمیہ کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ اور ڈاکٹر عبداللہ سلفی سلمہ اور دیگرتمام ذمہ داران و متعلقین جامعہ کو اس عظیم جامعہ کی خدمت کو باحسن وجوہ توفیق عنایت فرمائے۔ آمین

پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے دیگر ذمہ داران وکارکنان نے بھی ان کے پسماندگان ومتعلقین نیزجملہ سوگواران سے اظہار تعزیت کیا ہے اور ان کے لئے مغفرت اوربلندی درجات کی دعاکی ہے۔

جاری کردہ

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند

Spread the love