عباد وبلاد کو اللہ تعالیٰ امن وآشتی کے ساتھ آباد رکھے۔آمین؍مفتی حرم برادران وطن اورہمارے نوجوان، امن کا پیغامبراوراستقامت کا پہاڑ بنیں؍مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیراہتمام دو روزہ عظیم الشان چونتیسویں آل انڈیا اہل حدیث (0)

ہلی: ۹؍مارچ ۲۰۱۸ء 
ہماراپیغام امن عالم کو عام کرناہے، اسلام کے معنیٰ امن وسلامتی کے ہیں یہی پیغام تمام مسلمانوں کو بحیثیت خیرامت عام کرنا فرض ہے۔ ہم اہلحدیث ،عالمی اخوت وبھائی چارہ اور قومی یکجہتی کے علبردار ہیں۔ اہلحدیثوں نے دیش کی آزادی سے لیکر آج تک تعمیر وترقی میں اپنا کردار نبھایا۔ ہندو ،مسلم، سکھ ،عیسائی ، شیعہ سنی بھائی بھائی کا نعرہ وہ آج بھی لگاتی ہے۔ اور وہ کام جس سے نفرت کو ہوا ملے، دہشت گردی کو شہ ملے، اہل حدیث اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔وطن عزیز میں سب سے پہلے ہم ہی نے مختلف اسٹیج سے دہشت گردی کا اجتماعی وانفرادی فتویٰ ریلیز کیا، بحیثیت مسلم تنظیم ہم آلودگی ،شراب نوشی اور تمام طرح کی انسانیت کے لیے نقصاندہ چیزوں سے بچنے کی تلقین ، وطن سے محبت اور اس پر مرمٹنے کی عملی وقولی ترغیب وتعلیم ہم نے دی اور آج بھی ہم اس کے علبردار ہیں۔ ہماری دینی جمعیتیں،جامعات ومدارس،علماء اور طلبہ اور ائمہ اللہ کی رضا کے لئے حب الوطنی اور انسان دوستی کا پیغام دیتے ہیں۔ کسی طرح ظلم حتی کے جانوروں اور جمادات ونباتات کے ساتھ میں فساد کو روانہیں سمجھتے۔ شکم مادر میں بچیوں کو مارنا زندوں کے مارنے کے برابر جرم ہے۔
ہم کسی بھی قیمت پر بے راہ روی ،لسانی ،علاقائی اور عنصری عصبیات، جنسی تشدد، عریانیت و فحاشی اور بے حیائی و بے شرمی ، جمہوری اقدار کی پامالی ، عورتوں کی اہانت ، لڑکی ہونے کی وجہ سے شکم مادر میں جنین کشی، شراب نوشی ، منشیات کی کثرت اور آلودگی کا پھیلاؤ جیسی برائیوں کووقو ع پذیرنہیں ہونے دیں گے۔ان خیالات کا اظہار مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے

کیا، موصوف مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام آج رام لیلا میدان میں ’’قیام امن عالم اور تحفظ انسانیت‘‘ کے عنوان پر منعقدہ دور روزہ عظیم الشان آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں خطبہ صدارت دے رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وحشت و بربریت اور دہشت گردی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے۔سودخوری، شراب نوشی اور دیگر منشیات کا استعمال عام ہے۔قماربازی، شادیوں کی بے جا رسوم اور جہیز کی لعنت سے انسانیت کراہ رہی ہے، انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں رہ گئی ہے، قانون بنتے ہیں، مظاہرے ہوتے ہیں، سڑکیں جام ہوتی ہیں،مجرم کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا جاتا ہے لیکن کچھ دنوں کے بعد قانون کے نرم گوشوں کا سہارا لے کر مجرم جیل سے باہر ہوتا ہے۔ ان سب جرائم کے مقابلے میں ہم کو اصلاح اور سماج سدھار کی کوششیں تیز کرنی ہوں گی۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں نوجوانوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ امن و شانتی کے پیغام کو عام کرنے پر قائم رہیں۔ دین سے اپنا رشتہ استوار رکھیں۔استقامت اختیار کریں کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل پیراہوں۔ بزرگوں کے احترام کرنے میں اپناکردار اداکرتے رہیں۔ امامان دین کی عزت وتوقیر کریں۔ تزکیہ واحسان،اخوت وبھائی چارہ انسان کو فتنوں اور شر و فساد کا مقابلہ کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ اتحاد ویکجہتی کے بغیر دہشت گردی اور دیگر سماجی برائیوں کا مقابلہ ممکن نہیں ہے۔ اپنے اسلاف کی طرح دین ووطن کے لئے قربانی اور خدمت پیش کرتے رہیں۔
اس موقع پر فضیلۃ الشیخ مفتی حرم مسجد نبوی ابراہیم بن ابراہیم الترکی حفظہ اللہ نے نماز جمعہ کی امامت کی ۔ انہوں نے اپنے خطبہ میں کہا کہ اسلام دین رحمت ہے، یہ تشدد کا دین نہیں ہے ۔ اسلام اپنے اخلاق وکردار سے پھیلا ہے۔ وہ انسانی جان و مال اور عزت وآبرو کا محافظ ہی نہیں ہے بلکہ وہ چرند و پرند کے حقوق کا بھی نگہبان ہے۔ انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ ہندوستان کو امن کا گہوارہ بنائے۔ اور تمام شہریوں کی حفاظت فرمائے۔ 
قبل ازیں صدر مجلس استقبالیہ مولانا عبدالرحمن عبید اللہ رحمانی نے اپنا خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند حسن کارکردگی میں اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہے، اس کی حصولیابیاں لائق تحسین ہیں، مختلف میدانوں میں اس نے کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں۔ میں جب دہلی آیا تو محسوس کیا کہ جمعیت میں حرکت ونشاط ہے تمام جہات میں موجودہ قیادت نے کافی پیش رفت کی ہے، اور نازک سے نازک حالات میں بھی ہم سب کی رہنمائی کی ہے، خواہ طلاق کا قضیہ ہو ، مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کا معاملہ ہو یا بابری مسجد، قضیہ فلسطین ہو، دیگر اہل مذاہب کے نظریات اور مسالک کے ساتھ عادلانہ واعتدال پسندانہ رویہ اپنایا ہے ،جو لائق تعریف ہے۔ دہشت گردی و دیگر عالمی، ملکی ، ملی و جماعتی مسائل میں مختلف ذرائع سے صحیح رہنمائی اور بروقت اعتدال پسندانہ کارروائی سے شاد کام فرمایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام نے حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کو بھی فرض قرار دیا ہے اور ان کی طرف بار بار مختلف اندازاور اسلوب میں توجہ مبذول کرائی ہے اور ان پراجر و ثواب کی بشارت سنائی ہے نیز ان حقوق کی عدم ادائیگی پر وعید اور عذاب کی دھمکی د ی ہے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر ودیگرذمہ داران اس عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد اورموضوع کے انتخاب پر پوری جماعت وملت وملک اورانسانیت کے شکریہ کے مستحق ہیں۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ناظم عمومی مولانا محمدہارون سنابلی نے افتتاحی خطاب میں ملک وبیرون ملک سے تشریف لائے تمام علماء کرام،عمائدین ملک وملت ،ذمہ داران وافراد جماعت اوربرادران ملت کا استقبال کرتے ہوئے ان کا شکریہ اداکیا اور کہاکہ آج پوری انسانیت کو امن وآشتی کی ضرورت ہے ۔مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند اس کانفرنس کے ذریعہ اسلام کے اسی پیغام کو عام کرنا چاہتی ہے۔مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندالحمدللہ ہر میدان میں مثبت طور پر سرگرم عمل ہے اور ملک وملت وانسانیت پر اس کے اچھے نتائج برآمد ہورہے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ان دنوں ہمارا ملک بڑے مشکل دور سے گزر رہا ہے ۔ بعض طاقتیں دوسروں کو محروم کرنا چاہتی ہیں، لیکن ان کو معلوم نہیں کہ یہ آزمائشیں ہمیں مزید آگے بڑھنے کا حوصلہ بخشتی ہیں ۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کو امن وانسانیت کے عنوان پر عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس میں شرکت کو باعث سعادت سمجھتا ہوں اور اس کی کامیابی کی دعا کرتاہوں۔


صوبائی جمعیت اہل حدیث کرناٹک و گوا کے امیر مولانا عبدالوہاب جامعی نے کانفرنس کے انعقاد اور اس کے عنوان کے انتخاب پر مرکزی جمعیت کے ذمہ داران کو مبارک باد دی اور کہاکہ علماء کو متحد دیکھ کر میری خوشی دوبالاہوگئی ہے۔ 
جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر کے ناظم اعلیٰ مولاناشمیم احمد ندوی نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی جمعیت کا ایک طرہ امتیاز ہے کہ وہ ہمیشہ سلگتے مسائل کا انتخاب کرکے اس پر کانفرنس واجتماعات منعقد کرتی ہے۔ آج جس موضوع پر کانفرنس ہورہی ہے پوری دنیا اس کی حد درجہ محتاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے جوان قرآن وحدیث کو اپنا لیں تو تباہ حال پوری انسانیت کو نجات دلا سکتے ہیں۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کانفرنس کے انعقاد پر ہماری مبارکباد کے شکریے کے مستحق ہیں۔ 
مولانا عبداللہ سعود سلفی ، ناظم اعلیٰ جامعہ سلفیہ بنارس نے کانفرنس کے انعقاد پر اظہار مسرت کرتے ہوئے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذمہ داران کو مبارکباد پیش کی اور اسے وقت کی ضرورت قرار دیا اور کہاکہ جس مذہب کے ماننے والے امن وامان کی تبلیغ کر تے ہوں ان کو دہشت گرد کیسے قرار دیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر سعید احمد عمری امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث آندھرا پردیش نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند ہمیشہ کانفرنسوں اور اجتماعات کے لیے کار گر عناوین کا انتخاب کرتی ہے۔ انہوں نے اتحاد کی طرف زور دیتے ہوئے کہا کہ اہل حدیث اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ مل جل کر امن وامان قائم کریں۔ 
مولانا عبدالرحیم مکی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث تلنگانہ نے ذمہ داران کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ معاشرہ میں امن کوہمہ وقت قائم کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔ 
ڈاکٹر عبدالدیان انصاری امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث پنجاب نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذمہ داران خصوصا امیر محترم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ۳۴؍ویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کا یہ موضوع حسب حال ہے اور وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے کردار وعمل سے یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم امن کے علمبردار ہیں۔ 
ڈاکٹر عیسیٰ خان انیس جامعی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث ہریانہ صوبائی جمعیت ہریانہ نے اپنے صوبہ کی طرف سے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کانفرنس کو بروقت موضوع کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ 
جناب عبدالمجید صلاحی نمائندہ ندوۃ المجاہدین کیرالا نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے موضوع کے انتخاب پر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند اور اس کے ذمہ داران مبارک باد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے داعش کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دین وآئین حقوق انسانی کا علمبردار ہے اور یہ حقوق سب کو ملنے چاہئیں۔ ہم دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔
مولانا رضاء اللہ عبدالکریم مدنی سابق نائب ناظم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے کہا کہ یہ کانفرنس ایک خاص مقصد کے لیے منعقد کی گئی ہے اور اس کا تعلق ہمارے گھر ،سماج،ملک اور انسانیت سے ہے۔ کانفرنس منعقد کرنے والوں کو اللہ بہتر بدلہ عطا فرمائے۔ 
مولانا طہ سعید خالد مدنی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث اڈیشہ نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذمہ داران کو صوبائی جمعیت کی طرف سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک وملت کے مسائل پر کانفرنس سعادت مند ی کی بات ہے۔ موجودہ حالات میں یہ اجلاس ایک مثبت اقدام ہے اس کانفرنس سے دین اسلام کو صحیح طریقے سے سمجھنے کا موقع ملے گا۔ 
مولانا محمد علی مدنی نے کہا کہ اس کانفرنس میں شرکت ہمارے لئے انتہائی سعادت کی بات ہے اور اپنی طرف سے اورتمام ذمہ داران کی طرف امیرمحترم کواس پروگرام کے انعقاد پردلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ 
مولانااسماعیل سرواڑی نائب امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث راجستھان نے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کومبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس ان کی گرانقدر جماعتی خدمات کی ایک اہم کڑی ہے ۔
مولانا شمس الحق سلفی نائب ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث جھارکھنڈ نے موجودہ حالات پرتشویس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ حالات کودیکھتے ہوئے مرکزی جمعیت نے قیام امن عالم پراتنی عظیم الشان کانفرنس کاانعقاد کرکے یہ پیغام دیاہے کہ وہ انسانیت کے سلگتے مسائل پرفکر مندرہتی ہے۔ اورمحبت وامن کی دعوت کو عام کرتی ہے۔
حافظ شکیل احمد میرٹھی نے کانفرنس کے انعقاد پراظہار مسرت کرتے ہوئے کہاکہ اس کانفرنس نے ثابت کردیاہے کہ جماعت اہل حدیث کی دعوت مکمل اسلامی وانسانی تعلیمات کی طرف دعوت ہے۔ہماری تنظیم الحمدللہ متحد ہے ۔
مولاناعبدالسلام ممبئی نے جمعیت میں اتحاد پراظہار مسرت کرتے ہوئے کہاکہ یہ بہت اطمینان بخش بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند ہمیشہ مثبت انداز میں کام کرتی ہے اورہمیشہ امن وآشتی کو عام کرتی رہی ہے۔ 
دہلی اقلیتی کمیشن کے چیرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام نے مبارکبادپیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجتماع مسلمانان ہندکی امن پسندی کامظاہرہ ہے اوریہ بتارہاہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف بالکل متحد ہیں۔انہوں نے نوجوانوں سے علماء اور مدارس سے جڑے رہنے کی اپیل کی۔ 
مولانا شیر خان جمیل احمد عمری نائب ناظم مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ نے کہا کہ کانفرنس کا عنوان نہایت اہم ہے ۔موجودہ حالات میں اس کی معنویت واہمیت دوچند ہوجاتی ہے۔آج پوری دنیاکو امن کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔اس جماعت اور دیگر جماعتوں نے اس ملک کو آزادی دلانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ 
مولانا صلاح الدین مقبول نے امن عالم کے موضوع پر کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اسلام امن وآشتی کا مذہب ہے اور اس کی سب سے زیادہ نمائندگی جماعت اہل حدیث کرتی ہے۔
ڈاکٹر عبداللطیف الکندی ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث جموں و کشمیر نے قیام امن عالم کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا اسلامی تعلیمات کوبرادران وطن تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ 
حافظ عتیق الرحمن طیبی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث مشرقی یوپی نے کہا کہ جس عنوان سے یہ پروگرام ہورہا ہے وہ نہایت اہم اور ضروری ہے اس کے لیے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذمہ داران کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ میرے لیے بڑی سعادت کی بات ہے کہ اس اہم پروگرام میں شریک ہورہاہوں ۔اس پروگرام میں سابق ممبرپارلیامنٹ راجیہ سبھا جناب سالم انصاری اورتاج الدین انصاری وغیرہ اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ناظم مالیات وکنوینر کانفرنس الحاج وکیل پرویز نے پروگرام کے اختتام پر کلمات تشکر پیش کئے۔ڈاکٹر فہدالاسلام سلفی کی تلاوت کلام پاک سے کانفرنس کے افتتاحی پروگرام کا آغاز ہوا۔
واضح رہے کہ یہ کانفرنس مؤرخہ دس مارچ کی شب دس بجے تک جاری رہے گی اور مفتی وشیخ حرم مسجد نبوی شریف مدینہ منورہ مغرب کی نماز کی امامت اور بعد ازاں کانفرنس سے خطاب فرمائیں گے۔کل پہلا اجلاس صبح نوبجے شروع ہوگا جس میں مختلف ملی ،سماجی ،دینی اورسیاسی شخصیات اور علماء وشنکرآچاریہ شرکت کریں گے۔اوردہشت گردی کے خلاف مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے فتاووں کے جدید ایڈیشن کا اجراء عمل میں آئے گا۔

Spread the love