ہمارا ملک اور سارا سنسار امن کا گہوارہ بنار ہے؍مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی مرکزی جمعیت اہل حدیث کے زیر اہتمام چونتیسویں آل انڈیا اہلحدیث کانفرنس امیر محترم کی پر سوز دعاؤں پر بحسن وخوبی اختتام پذیر (0)

دہلی: ۱۱؍مارچ ۲۰۱۸ء 
ایمان کا تقا ضا ہے کہ انسان اپنے خالق و مالک کی عبادت اور اللہ کے بندوں سے الفت و محبت اور رواداری کا برتاؤں کرے۔ آج وطن عزیز اور ساری دنیا کو اس کی اشد ضرورت ہے۔ ہم چند سالوں سے مسلسل دہشت گردی و داعش کے خلاف اجتماعی فتوی اسی میدان میں جاری کرتے آرہے ہیں۔ اور پھر اس کو دھراتے ہیں۔ ان حقائق کا اظہار مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے کیا۔ موصوف مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام چونتیسویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے اختتام پر دعائیہ خطاب فرما رہے تھے۔ 
انہوں نے کہا کہ امن و شانتی عظیم نعمت ہے اور اس نعمت کی حفاظت اور فروغ کے لیے اللہ کی توحید اور رحمۃ للعالمین ﷺ کی رسالت کے علمبردار ملک کے کونے کونے سے ہزاروں کی تعداد میں یہاں تشریف لائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس پاکیزہ اور مبارک جذبے سے آنے والے آپ تمام حضرات کی تشریف آوری کو ثمر آور بنائے اور وطن عزیز میں امن کے فروغ، قومی یکجہتی کے قیام اور اخوت و انسانیت کو تقویت واستحکام بخشے اور قوت و ترقیوں سے نوازے۔ 
عصر کے بعد کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے معروف عالم دین مولانا صلاح الدین مقبول نے کہا کہ قرآن وحدیث میں امن کی بڑی اہمیت وارد ہوئی ہے۔ حدیث میں ہے کہ جو شخص اپنے اہل وعیال میں امن کے ساتھ ہو اور وہ تندرست ہو اور اسے ایک وقت کی روٹی میسر ہو تو وہ بہت ہی خوش نصیب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام کا پورا پینل کوڈ امن پر مبنی ہے ۔ کسی معین شخص کو کافر کہنا درست نہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے یہ بات بڑی صراحت کے ساتھ کہی ہے کہ کسی کو کافر مت کہو اس لیے کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کا حق ہے۔ 
اس موقع پر مرکزی جمعیت اہل حدیث کے ناظم عمومی مولانا

محمد ہارون سنابلی نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندپاکوڑ کانفرنس ۲۰۰۴ سے ہی امن کے فروغ اور انسانیت کے تحفظ کی جوت جگائے ہوئی ہے اور یہ چونتیسویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس اس کی ایک اہم کڑی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ہماری یہ مساعی پوری توانائی کے ساتھ آئندہ بھی جاری رہے گی تاکہ ملک وملت اور انسانیت امن حقیقی کی دولت سے مالا مال رہے۔ 
انجمن منہاج رسول کے صدر مولانا سید اطہر حسین دہلوی نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کا شمار ملک کی ممتاز تنظیموں میں ہوتا ہے۔ اس کے ذکر کے بغیر ہندوستان کی تاریخ نا مکمل رہے گی۔ اس کی تبلیغی، دعوتی، رفاہی اور فروغ امن و انسانیت کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند ہی سب سے پہلے اجتماعی فتویٰ مرکزی وزیر داخلہ کی موجودگی میں جاری کیا ۔ اس کانفرنس کے انعقاد پر میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ 
مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اتراکھنڈ کے چیئرمین مولانا زاہد رضا رضوی نے کہا کہ امن کے قیام کی ذمہ داری بلاتفریق مذہب وملت ہر شخص کی ہے۔ میں اس اہم ترین کانفرنس کے انعقاد پر مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے ذمہ داران خصوصا امیر محترم مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ 
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر سراج الدین قریشی نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی امن مساعی کو سراہتے ہوئے اس کانفرنس کے انعقاد پر ذمہ داران کو مبارکباد پیش کیا۔ 
ڈاکٹر سید عبدالعزیز سلفی ناظم دار العلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ و نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے اپنے پیغام میں جسے ان کے صاحبزادے انجینئر سید اسماعیل خرم نے پیش کیا ، کہا کہ دنیا میں امن وامان ہر لمحہ ضروری اوربڑی نعمت ہے ۔ میری دعا ہے کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی یہ حسین کانفرنس کامیابیوں سے ہمکنار ہو۔ 
کانفرنس میں مولانا اسرار احمد مدنی نیوزی لینڈ نے امن عالم کے قیام کے اہم عناصر ،مولانا رفیع احمد مدنی اسٹریلیا نے قیام امن کے لیے جماعت اہلحدیث کی مساعی ،مولانا ظفر الحسن مدنی شارجہ نے قیام امن عالم میں ائمہ مساجد کا کردار ، مولانا عبد الحسیب مدنی نے امن کے قیام میں صحابہ کا اسوہ ، مولانا خورشید احمد سلفی شیخ الجامعہ جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر نیپال نے امن کیوں ضروری ہے؟، مولانا عبدالحکیم مدنی ممبئی نے قومی یکجہتی اور امن وبھائی چارہ کے فروغ میں مدارس کا کردار ، مولانا شعیب میمن جونا گڑھی ناظم صوبائی جمعیت اہلحدیث گجرات نے ایمان باللہ امن کا ضامن ، ڈاکٹر سعید احمد عمری امیر صوبائی جمعیت اہلحدیث آندھراپردیش نے قیام امن کے لیے جماعت اہل حدیث ہند کی مساعی ، مولانا ارشد بشیر مدنی حیدر آباد نے اسلام اور انسانی برادری ، ڈاکٹر شاہد مبین ندوی امیر ضلعی جمعیت اہل حدیث لکھنؤ نے دہشت گردی عصر حاضرکا سب سے بڑا ناسور ، مولانا شمیم احمد فوزی نے تحفظ انسانیت اور سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، مولانا ریاض احمد سلفی نائب ناظم مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند نے اسلام میں پانی کی حفاظت کی تاکید ، ایڈوکیٹ فیض سید اورنگ آباد نے ملک کے آئین میں انسانیت کا تحفظ، مولانا رضا اللہ عبدالکریم مدنی سابق نائب ناظم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے مسلکی منافرت امن واخوت کے لیے خطرہ ، مولانا معراج ربانی نے عقیدہ توحید امن عالم کا ضامن ، مولانا جرجیس اٹاوی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث مغربی یوپی نے قیام امن عالم میں رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ اور ابو زید ضمیر نے عقیدہ توحید اور تحفظ انسانیت کے موضوعات پر خطاب کیا۔ 
اس کانفرنس میں مولانا محمد ابراہیم مدنی امیر ضلعی جمعیت اہلحدیث سدھارتھ نگر، مولانا محمد رضوان سلفی نائب امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث بہار، ارشد خان لکھنؤ، حسین ابوبکر کویا وغیرہ پچیس سے زائد صوبوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور اپنے تاثرات ثبت کرائے اور قیام امن عالم وتحفظ انسانیت کے عنوان پر منعقد اس کانفرنس کو وقت کی بڑی ضرورت قرار دیتے ہوئے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذمہ داران کو مبارک باد پیش کی ہیں۔ 
مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے ناظم مالیات وکنوینر کانفرنس الحاج وکیل پرویز نے شکریہ کے کلمات پیش کئے۔مولانا عتیق اثر ندوی اور حافظ عبدالمنان مفتاحی نے نظمیں سنائی اور کانفرنس کے آخری دو اجلاسوں میں ماہنامہ دی سمپل ٹروتھ(انگریزی) اور پندرہ روزہ جریدہ ترجمان (اردو) کا خصوصی شمارہ جس میں دہشت گردی اور داعش کے خلاف اجتماعی فتوؤں کو بھی شائع کیا گیا ہے اور دہشت گردی و داعش کے خلاف فتوی کا پانچواں انگریزی ایڈیشن کا اجراء عمل میں آیا ۔
سب سے آخر میں ملک وملت اور انسانیت سے متعلق قرار داد پیش کی گئیں جسے ڈاکٹر محمد شیث ادریس تیمی نے پڑھ کر سنایا اور تمام حاضرین نے جس کی پر زور تائید کی۔ 

قرار داد میں وطن سے محبت کو مومن کا شیوہ اور انسانی فطرت قرار دیتے ہوئے پرزور انداز میں کہا گیا کہ ہم کامل مسلمان اور سچے پکے ہندوستانی ہیں۔ وطن عزیز کی سرحدوں کی حفاظت اور اس کی راہ میں قربانی کے لیے ہم ہمہ وقت تیار ہیں۔ ہم سب ہندوستانی بھائی بھائی ہیں۔ چونکہ اسلام امن وسلامتی کا علمبردار اور اس کی تعلیمات امن واخوت اور رواداری پر مبنی ہے اس لیے اس کو برادران وطن تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ غلط فہمیاں دور ہوں۔ بابری مسجد قضیہ میں عدالتی فیصلہ ایک بہترین وقابل قبول حل ہے۔ لہذا اس سلسلے میں مسلم پرسنل لاء بورڈ اور متعلقہ فریقوں کے علاوہ کوئی ایسا اقدام نہ کرے جس سے عوام وملک الجھن میں پڑھے۔ 
قرار داد میں ملی تنظیموں اور جماعتوں سے اپیل کی گئی کہ وہ باہم احترام کو ملحوظ رکھیں اور کوئی ایسا بیان نہ دیں جس سے ملی و ملکی اتحاد کو زک پہنچے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام قیام امن عالم و تحفظ انسانیت کے عنوا ن پر منعقد کانفرنس کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے ذمہ داران کو مبارکباد پیش کی گئی ان سے اپیل کی گئی کہ امن کے فروغ ا ور دہشت گردی کے تعاقب کا سلسلہ جاری رکھیں۔ 
آسام میں شہریت کے مسئلہ کو انسانی بنیاد وں پر حل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے سیاسی پارٹیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ اس مسئلہ کو سیاسی رنگ نہ دیں۔ 
قرار داد میں بڑھتے ہوئے ہجومی تشدد کے رجحان اور فرقہ وارانہ فسادات پر اظہار تشویش کی گئی اور باشندگان ملک سے اپیل کی گئی کہ وہ بہر حال فرقہ وارانہ ہم آہنگی ، آپسی میل جول اور بھائی چارہ کا ماحول قائم رکھیں اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔ سری لنکا میں اکثریتی فرقہ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف کی گئی پر تشدد کارروائی پر اظہار تشویش اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی۔ اور فلسطینیوں کے حق میں حکومت ہند کے موقف کی تحسین کی گئی۔

Spread the love