مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام

بارہواں دس روزہ آل انڈیا ریفریشر کورس برائے ائمہ ، دعاة و معلّمین کا حسن آغاز کل سے

دہلی: ۳اکتوبر۲۰۱۹ء

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام بارہواں دس روزہ آل انڈیا ریفریشر کورس برائے ائمہ، دعاة و معلّمین کا حسن آغاز کل شام بعد نماز مغرب ساڑھے چھ بجے اہل حدیث کمپلیکس ، ابو الفضل انکلیو، جامعہ نگر، اوکھلا، نئی دہلی میں ہوگا، جس میں ملک کے طول وعرض سے ائمہ، دعاة اور معلمین شریک ہورہے ہیں۔ یہ دورہ کل مورخہ۵اکتوبر ۲۰۱۹ء سے شروع ہوکر مورخہ ۱۳اکتوبر ۲۰۱۹ء تک جاری رہے گا۔ اس میں شرکاءکی تعلیم و تربیت اور تدریب کے لیے اکابر علماءکرام اور پروفیسرحضرات کے علاوہ مختلف موضوعات اور میدانوں کے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ان باتوں کی جانکاری مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے جاری ایک اخباری بیان میں دی گئی ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق اس آل انڈیا ریفریشر کورس کے مشرف عام اور مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے اس کورس کی اہمیت وضرورت بیان کرتے ہوئے کہا کہ انسانی زندگی میں تعلیم وتربیت اور تدریب و ٹریننگ کی بڑی اہمیت ہے۔ اس سے صلاحیتوں میں نکھار آتا ہے۔ فعالیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ منظم طریقے سے زندگی گزارنے ، وسائل کو بہتر طور پر استعمال کرنے اور احساس ذمہ داری کے ساتھ قوم و ملت اور انسانیت کی خدمت کرنے کا سلیقہ آتا ہے۔ روحانی بالیدگی کے ساتھ ساتھ علوم و معارف کی نئی نئی راہیں کھلتی ہیں اور ماہرین کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا سنہری موقع ملتا ہے۔نیز یہ کہ ملک وملت کی تعمیر، انسانیت کی فلاح، اتحاد و یکجہتی کے قیام، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی ومسلکی رواداری کے فروغ، آئین و قانون کی پاسداری، امن وشانتی کے استحکام اور دہشت گردی کے خاتمہ میں ائمہ، دعاة و معلّمین کا کردار ایک ناقابل انکار صداقت ہے اور تدریب و ٹریننگ کے ذریعہ ان صلاحیتوں اور مساعی کو جلا بخشنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اسی دینی، ملی، ملکی اور انسانی ضرورت کے پیش نظر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے علماءو دعاة اور معلّمین کی تدریب و ٹریننگ کو ترجیحات میں شامل کر کے سترہ سال قبل دورہ تدریبیہ برائے ائمہ، دعاة اور معلّمین کا مبارک سلسلہ شروع کیا تھا جو کہ الحمد للہ آج بھی جاری ہے اور اس کے غیر معمولی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اور یہ ریفریشر کورس اسی سلسلہ کی ایک اہم کڑی ہے۔

امیر محترم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ انسانیت نوازی، اخوت و محبت، رواداری ، باہمی میل جول کو عملی طورپر نئی نسل کے اندر تعلیم وتربیت کے ذریعہ کیسے منتقل کیا جائے اورسماج کے اندر ان اعلیٰ قدروںکی نشو ونما کس طرح کیا جائے اس کے لیے بطور خاص ائمہ و معلمین کو ٹرینڈ کیا جائے گا۔

امیر محترم نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں داعش و دہشت گردی فرقہ وارانہ منافرت نے ظلم وبربریت اور بد امنی کی خطرناک صورت حال پیدا کردی ہے اس کا قلع قمع اور تعاقب وقت کی بڑی ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ریفریشر کورس میں پورے ملک سے آئے ہوئے ائمہ، دعاة و معلمین کو ملک وسماج اور انسانیت کی فلاح و بہبود اور قوم وملت کی بہتر خدمات انجام دینے کی ٹریننگ دینے کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے سب سے بڑے ناسور اور عظیم فتنہ داعش اور دہشت گردی سے نمٹنے اور اس لعنت سے وطن عزیز اور انسانیت کو بچانے اور تشدد و فرقہ وارانہ منافرت کو مٹانے کے لیے ماہرین کے خصوصی محاضرے اور لیکچرز ہوں گے اور ان علماء، دعاة و معلمین کو دہشت گردی اور ہر طرح کی منافرت کے سد باب کے لیے موثر طریقے بتائے جائیں گے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں ان حوالوں سے بیداری پیدا کریں اور دہشت گردی اور فرقہ وارانہ منافرت کے خاتمے ، امن وانسانیت کے فروغ اور اخوت و بھائی چارہ اور قومی یکجہتی کے قیام میں اپنا متوقع کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس دس روزہ ریفریشر کورس میں علوم القرآن- اہمیت ، ضرورت، منہجیت،علوم الحدیث- اہمیت ، ضرورت، منہجیت،علم العقائد و الکلام، ثوابت دین اور متغیرات کی تحدیدو تعیین-اصول و ضوابط، خارجیت کے مظاہر اور اس کا علاج، غلو-اسباب و علاج،طائفہ منصورہ کی پہچان اور مختلف ادوار میں اس کا تسلسل،اسلامی شریعت کے خصائص و ممیزات، افتاءکی ضرورت اور اس کے بنیادی اصول،دعاة الی اللہ کی زندگی میں وقت کی، تنظیم-اہمیت، ضرورت اور طریقہ کار، دعوت الی اللہ وسائل و اسالیب اور تکثیری معاشرہ میں داعی کا کردار، کامیاب داعی کے، اوصاف، اخلاق، اسالیب دعوت و وسائل،اصلاح معاشرے میں ائمہ مساجد کا کردار، ملکی قوانین اور دعاة و ائمہ کی ذمہ داریاں، ہندوستان میں مسلمانوں کے جمہوری حقوق، سیکولر ہندوستان میں مدارس و مساجد کا تحفظ-طریقہ کار، مسلم معاشرہ اور میڈیا، تدریس کا جدید اسلوب، کامیاب مدرس کی خصوصیات ، مضمون و ترجمہ نگاری کے اصول و مبادی، عربی زبان میں ملکہ حاصل کرنے کا طریقہ ، سیاست میں مسلم تنظیموں کی مشارکت-امکان، طریقہ کار، ہندوستانی مذاہب ، عقائد، تعلیمات ، اثرات، سیرت نبوی کا مطالعہ کیوں اور کیسے، ادب اور مسلم معاشرہ، قومی یکجہتی وفرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کی اہمیت و ضرورت اور طریقہ کار، دہشت گردی کے خاتمہ میں ائمہ واساتذہ کا کردار، آلودگی سے تحفظ اور شجر کاری ، اخوت ورواداری کے قیام میں ائمہ ومعلمین کا کردار، پانی کا تحفظ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ، امن وشانتی کے قیام میں ائمہ ومعلمین کا کردار، نیشنل اوپن اسکولنگ کے فوائد اور کورسیز سے استفادے کا طریقہ جیسے موضوعات پر ماہرین کے لکچرز ہوں گے۔

جاری کردہ

مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند

Spread the love