شیخ الحدیث مولانا امان اللہ فیضی رحمہ اللہ کی اہلیہ کا انتقال

دہلی: ۱۲فروری ۲۰۲۰ء

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے جاری ایک اخباری بیان کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے جامعہ امام ابن تیمیہ مشرقی چمپارن بہار اور مدرسہ ریاض العلوم دہلی کے سابق شیخ الحدیث استاذ الاساتذہ مولانا امان اللہ فیضی رحمہ اللہ کی اہلیہ محترمہ اور مولانا علی اختر مکی، استاذ جامعہ ریاض العلوم دہلی، ڈاکٹر ولی اختر ندوی، پروفیسر شعبہ عربی دہلی یونیورسٹی وغیرہ کی والدہ ماجدہ کے انتقال پر گہرے رنج و افسوس کا اظہار کیا ہے اور پسماندگان و متعلقین اور ورثا سے قلبی تعزیت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرحومہ جن کا آج صبح تقریبا ساڑھے پانچ بجے نوئیڈا کے کیلاش ہاسپیٹل میں طویل علالت کے بعد بعمر تقریبا ۷۲ سال انتقال ہوگیا، نہایت نیک ، خوش اخلاق اور بلند کردار خاتون تھیں۔ انہوں نے اپنے شوہر شیخ الحدیث مولانا امان اللہ فیضی رحمہ اللہ کے شانہ بشانہ اپنے بچوں کی مثالی تعلیم و تربیت کی اور ان کی طویل تدریسی، تعلیمی، تربیتی، دعوتی اور اصلاحی خدمات میں معین، ہمدم و ہم ساز اور شریک عمل بھی رہیںجس کے بہترین اثرات ان کی آل واولاد پر نمایاں ہیں اور تمام صاحبزادے دینی و عصری تعلیم و تربیت سے آراستہ و پیراستہ ہوکر نئی نسل کی تعلیم وتربیت اور تعمیر و ترقی میں لگے ہوئے ہیں۔ جو ان کے لیے صدقہ جاریہ ہیں۔آج گیارہ بجے صبح ان کی نعش کو بذریعہ ایمبولینس آبائی وطن بھکورہر، ضلع سیتا مڑھی بہار لے جایا گیاجہاں کل ان کی تجہیز و تکفین عمل میں آئے گی۔ پسماندگان میں مولانا علی اختر مکی، پروفیسر ولی اختر ندوی کے علاوہ دو بیٹے جمیل اختر اور مولانا سہیل اختر ندوی اور متعدد پوتے پوتیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے،جنت الفردوس کی مکین بنائے اور پسماندگان مولانا علی اختر مکی صاحب،پروفیسر ولی اختر ندوی، جناب جمیل اختر اور مولانا سہیل اختر ودیگر اہل خانہ ومتعلقین کو صبر جمیل کی توفیق بخشے۔آمین۔

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے دیگر ذمہ داران و کارکنان نے بھی مرحومہ کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعا گوں ہیں۔

جاری کردہ

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند

Spread the love