مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے سابق رکن شوری معروف اہل قلم فاروق اعظمی صاحب کا سانحہ ارتحال

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے سابق رکن شوری معروف اہل قلم فاروق اعظمی صاحب کا سانحہ ارتحال

 

نئی دہلی:۵ اپریل ۲۰۲۰ء

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی نے شیخ الحدیث علامہ عبیداللہ مبارکپوری رحمہ اللہ کے داماد، موقر علمائے دین مولانا عبدالرحمن مبارکپوری صاحب اور ڈاکٹر عبد العزیز مدنی صاحب کے بہنوئی اور مولانا ازہر عبدالرحمن مدنی صاحب استاذجامعہ ابوہریرہ الاسلامیہ لال گوپال گنج الہ آبادکے خسر ،سابق رکن شوری مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند ،معروف صاحب قلم وماہر تعلیم ماسٹر فاروق اعظمی صاحب کے انتقال پرگہرے رنج وافسوس کا اظہارکیا ہے اوران کی موت کو ملت وجماعت کا خسارہ قرار دیا ہے۔

امیرمحترم نے کہا کہ ماسٹر فاروق اعظمی صاحب نہایت خلیق و ملنسار،منکسر المزاج ،مہمان نواز ،جماعتی جذبے سے سرشار، وسیع المطالعہ اور علم دوست انسان تھے۔ آپ کا آبائی وطن موضع لوہیا، قصبہ مبارک پور،اعظم گڑھ یوپی تھا۔ آپ کی تعلیم و تربیت علم وفضل کے سائے میں ہوئی تھی۔حصول تعلیم کے بعد جلگاوں¿ں،مہاراشٹر تشریف لے گئے اور وہیں کے ہوکررہ گئے۔ وہاں کے اینگلو اردو اسکول میں چالیس سالوں تک نسل نو کی آبیاری کی اور پرنسپل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ اس دوران ان کی دینی،علمی ،ادبی اور جماعتی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔ آپ ایک ممتاز قلم کار تھے۔آپ کے رشحات قلم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے آرگن پندرہ روزہ جریدہ ترجمان سمیت ملک کے متعدد اہم رسائل و جرائد کی زینت بنے۔”یادوں کے چراغ“ (خودنوشت) ”نقوش حرم“(رودادسفرحج) اور ”ہندوستان میں مسلمانوں کے تعلیمی مسائل“(مجموعہ مقالات) جیسی کتابیں آپ کی بہترین کاوش فکر کا نتیجہ ہیں۔مرکزی جمعیت کے کازسے دلچسپی رکھتے تھے ، ذمہ داران سے محبت فرماتے تھے اور میٹنگوں اورکانفرنسوں میں اکثرشریک ہوتے تھے اورکانفرنسوں کے دوش بدوش منعقد ہونے والے سیمیناروں کے لےے علمی مقالے بھی لکھتے تھے۔

پریس ریلیزکے مطابق فاروق اعظمی صاحب نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے موجودہ امیر اور اوس وقت کے ناظم اعلیٰ مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی صاحب کے تعاون سے جلگاوں¿ میں جامع مسجد اہل حدیث کی تاسیس فرمائی اورتادم واپسیںاس کے منبرومحراب سے تعلیم وتربیت اور دعوت واصلاح کی شمع فروزاں کئے رہے۔افسوس کہ آج صبح 7بجے جلگاوں¿ں، مہاراشٹر میں مختصر علالت کے بعد بعمر تقریباً 83 سال انتقال ہوگیا۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ آج ہی بعد نماز ظہر (01:30)بجے جلگاوں میں ان کی تدفین عمل میں آئی۔پسماندگان میں اہلیہ محترمہ، تین صاحب زادے ڈاکٹر محمد نسیم انصاری صاحب پروفیسر یونانی کالج جلگاوں، انجنیئر محمد شاہد انصاری صاحب اور ڈاکٹر محمد عاصم انصاری صاحب معالج بھیونڈی،چار صاحب زادیاں اور متعدد پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے،ان کی نیکیوں کو قبول فرمائے، بشری کوتاہیوں سے درگزر فرمائے،جنة الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے، پسماندگان ومتعلقین کو صبر وسلوان عطا کرے۔اورجمعیت وجماعت کوان کانعم البدل عطافرمائے۔ آمین

Spread the love