مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام بارہواں آل انڈیا ریفریشر کورس برائے ائمہ، دعاة ومعلّمین کا آغاز ۵اکتوبر سے دہلی میں

 نئی نسل کی تعلیم و تربیت ، قومی یکجہتی کے قیام، امن وانسانیت کے فروغ اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام بارہواں آل انڈیا ریفریشر کورس برائے ائمہ، دعاة ومعلّمین کا آغاز ۵اکتوبر سے دہلی میں

دہلی: 18ستمبر2019

مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے زیر اہتمام گزشتہ سالوں کی طرح امسال بھی ملکی سطح پر ائمہ، دعاة اور معلمین کی تدریب و ٹریننگ کے لیے مورخہ 5 تا 13ا کتوبر 2019ء اہل حدیث کمپلیکس اوکھلا، نئی دہلی میں ”بارہواں آل انڈیا دورہ تدریبیہ (ریفریشر کورس) برائے ائمہ، دعاة ومعلمین “ کا انعقاد عمل میں آرہا ہے جس میں پورے ملک سے صوبائی جمعیات اہل حدیث کے نامزد کردہ ائمہ دعاة و معلمین شریک ہورہے ہیں۔ یہ جانکاری مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے ذرائع ابلاغ کے نام جاری ایک بیان میں دی۔

 امیر محترم نے دورہ تدریبیہ کی اہمیت و ضرورت اور معنویت واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ انسانی زندگی میں تعلیم وتربیت اور تدریب و ٹریننگ کی بڑی اہمیت ہے۔ اس سے صلاحیتوں میں نکھار آتا ہے۔ فعالیت میں اضافہ ہوتاہے۔ منظم طریقے سے زندگی گزارنے ،وسائل کو بہتر طورپر استعمال کرنے اوراحساس ذمہ داری کے ساتھ قوم وملت اورانسانیت کی خدمت کرنے کا سلیقہ آتا ہے۔ روحانی بالیدگی کے ساتھ ساتھ علوم ومعارف کی نئی نئی راہیں کھلتی ہیں اور ماہرین کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا سنہری موقع ملتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی ہرمتمدن وترقی یافتہ قوموں میں تدریب وٹریننگ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے دینی حلقوں میں اس کی ضرورت زیادہ  ہونے کے باوجود اس کی طرف توجہ کم دی جارہی ہے ۔

امیر محترم نے مزید فرمایا کہ نئی نسل کی تعلیم وتربیت، ملک وملت کی تعمیر، انسانیت کی فلاح، اتحاد و یکجہتی کے قیام ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی ومسلکی رواداری کے فروغ، آئین وقانون کی پاسداری، امن وشانتی کے استحکام اور دہشت گردی کے خاتمہ میں ائمہ، دعاة و معلمین کا کردار ایک ناقابل انکار صداقت ہے اور تدریب و ٹریننگ کے ذریعہ ان صلاحیتوں اور مساعی کو جلا بخشنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ چنانچہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے علماء ودعاة اورمعلمین کی تدریب وٹریننگ کوترجیحات میں شامل کرکے سترہ سال قبل دورہ تدریبیہ برائے ائمہ و دعاة اور معلمین کا مبارک سلسلہ شروع کےا تھا جو کہ آج بھی جاری ہے۔ الحمد للہ اس کے غیرمعمولی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کا اعتراف سب نے کیا ہے۔

امیر محترم نے فرمایا کہ اس دورہ تدریبیہ میں متعدد دینی ، تعلیمی ،تربیتی اور اصلاحی موضوعات کے علاوہ قومی یکجہتی وفرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کی اہمیت و ضرورت اور طریقہ کار، دہشت گردی کے خاتمہ میں ائمہ مساجد واساتذہ کرام کا کردار، آلودگی سے تحفظ اور شجر کاری کی اہمیت و ضرورت، اخوت و رواداری کے قیام میں ائمہ و معلمین کا کردار، پانی کا تحفظ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ، امن وشانتی کے قیام میں ائمہ و معلمین کا کردار، انسانیت کے تحفظ میں مذاہب کا رول جیسے اہم موضوعات پر بطور خاص دینی و عصری علوم کے ماہرین کے محاضرے (لکچرس) ہوں گے۔

امیر محترم نے فرمایا کہ اس دورہ تدریبیہ میں ملک کی جملہ ریاستوں کو نمائندگی دی گئی ہے اور صوبائی جمعیات سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ اپنے صوبے سے اس دعوتی وتربیتی پروگرام میں شرکت کے لیے ایسے نمائندگان کو نامزد کریں جو دینی، تعلیمی و رفاہی کاموں کا جذبہ رکھتے ہوں اور جو جماعت وجمعیت اور ملک و انسانیت کی تعمیر وترقی اور فوز و فلاح میں معاون ثابت ہوسکیں

Spread the love