معروف عالم دین استاذ الاساتذہ مولانا قاری نثار احمد فیضی کا انتقال پر ملال

دہلی: ۲۶فروری۰ ۲۰۲ء

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے جاری ایک اخباری بیان کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے جامعہ اسلامیہ فیض عام مﺅ یوپی کے سابق شیخ الحدیث، کلیہ امہات المومنین مﺅ، یوپی کے استاذ حدیث معروف عالم دین استاذ الاساتذہ مولانا قاری نثار احمد فیضی صاحب کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی موت کو ملک و ملت ،جماعت اور علمی دنیا کا بڑا خسارہ قرا ر دیا ہے۔

امیر محترم نے کہا کہ مولانا قاری نثار احمد فیضی صاحب جن کا آج تقریبا تین بجے دن فاطمہ ہاسپٹل مﺅ میں طویل علالت کے بعد بعمر تقریبا اسی سال انتقال ہوگیا، نہایت نیک ،پرہیزگار،متواضع خصائل حمیدہ اور اخلاق عالیہ سے متصف، نمونہ سلف ،نہایت ہی مخلص وغیوراہل حدیث عالم دین تھے۔جماعتی کاز سے کافی دلچسپی رکھتے تھے۔ اور مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کی متنوع دینی وعلمی و رفاہی خدمات اور سرگرمیوں کے بارے میں سن کر خوش ہوتے تھے۔ جمعیت کے پروگراموں خصوصا آل انڈیا مسابقہ حفظ وتجوید وتفسیر قرآن کریم میں بحیثیت حکم شریک ہوتے تھے۔ جمعیت کے ذمہ داران، علمائے کرام اور طلبة العلم خصوصا مجھ ناچیز سے بڑی محبت کرتے تھے۔ ابھی کچھ دنوں پہلے معروف محقق و قلمکار سابق شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ فیض عام مولانا محفوظ الرحمن فیضی صاحب حفظہ اللہ اوران کے شاگرد رشید مولانا اقبال احمدمحمدی صاحب کی معیت میںمولانا کی عیادت کے لیے ان کے دولت کدے پر حاضری ہوئی تھی،نقاہت طاری تھی لیکن تھوڑی ہی دیر کی مجلس میں ان کی مرنجامرنج طبیعت عود کر آئی۔ کیا پتہ تھا کہ ان سے یہ آخری ملاقات ہوگی۔آپ ایک اچھے خطیب تھے۔ جامع مسجد اہل حدیث مرزا ہادی پورہ،مﺅ میں تقریبا پچاس سال تک امامت و خطابت کے فرائض انجام دیئے۔ ان کی اعلی تعلیم وتربیت جامعہ اسلامیہ فیض عام مﺅ میں ہوئی تھی۔ ان کے اساتذہ میں حکیم سلیمان مﺅی تلمیذ مولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی ، مولانا شمس الحق سلفی سابق شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ بنارس، سیرت نگاری میں عالمی ایوارڈ یافتہ مولانا صفی الرحمن مبارکپوری سابق امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند وغیرہ اکابر علماءکرام قابل ذکر ہیں۔ اسی طرح ان کے اجلہ شاگردوں کی فہرست بہت طویل ہے جن میں مولانا ظفر الحسن فیضی، مولانا مقصود الحسن فیضی، مولانا مظہر مدنی شیخ الجامعہ جامعہ اسلامیہ فیض عام مﺅ وغیرہ نمایاں ہیں ،جو ان کے لیے صدقہ جاریہ ہیں۔مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے ان کی طویل دینی،علمی،دعوتی وتربیتی خدمات کے اعتراف میں ان کو ایوارڈ سے نوازا تھا۔ ان کی تدفین آج بعد نماز عشاءمﺅ کے مدنپورہ قبرستان میں عمل آئے گی۔ پسماندگان میں بیوہ، دو لڑکے، پانچ لڑکیاں اور متعدد پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔ اللہ تعالی انکی مغفرت کرے،ان کی خدمات کو قبول فرمائے،جنت الفردوس کا مکین بنائے۔ پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے اور جمعیت وجماعت کو ان کا نعم البدل عطاکرے۔آمین

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے دیگر ذمہ داران و کارکنان نے بھی مرحوم کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعا گوں ہیں۔

Spread the love